0
Sunday 28 Jul 2019 16:11

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، چائے کی اسمگلنگ، قومی خزانے کو سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، چائے کی اسمگلنگ، قومی خزانے کو سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے اسمگل ہونے والی چائے کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 10 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جولائی 2018ء سے مئی 2019ء کے دوران پاکستان میں چائے کی مجموعی کھپت 287.61 ملین کلو گرام رہی، جس میں سے 214.01 ملین کلو گرام چائے پاکستان درآمد کی گئی، جبکہ 73.60 ملین کلوگرام چائے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے ملک میں اسمگل کی گئی۔ اس حوالے سے پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے ذرائع  نے بتایا کہ ملک میں درآمد ہونے والی چائے پر مجموعی طور پر 43 فیصد ٹیکس عائد ہے، اس قدر زائد ٹیکسوں کے باعث افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے چائے پاکستان اسمگل کی جارہی ہے، حقیقت میں افغانستان میں چائے استعمال ہی نہیں کی جاتی ہے اور سارا کھیل چائے کو پاکستان واپس اسمگل کرنے کیلئے کھیلا جاتا ہے، پاکستان میں مجموعی طور پر استعمال ہونے والی چائے کی 25 فیصد سے زائد مقدار اسمگل ہوکر آتی ہے، چائے کی اسمگلنگ کے باعث خزانے کو سالانہ 6 کروڑ امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

ٹی ایسوسی ایشن نے چائے کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان درآمدی چائے پر ٹیکسوں میں کمی کرے یا پھر پاک افغان سرحد کی نگرانی مزید سخت کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے افغانستان کیلئے آنے والا مال کسی طور واپس پاکستان نہ لایا جاسکے۔ مسابقتی کمیشن نے بھی اسمگلنگ روکنے کے لئے درآمدی چائے پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز دی ہے، کیونکہ 43 فیصد ٹیکس دینے والے تاجروں کیلئے اسمگل شدہ چائے فروخت کرنیوالوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، مسابقتی کمیشن نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی فہرست سے چائے کو نکالنے کی تجویز بھی دی ہے۔ جس پر عملدرآمد کی صورت میں اسمگلنگ کا راستہ مکمل طور پر بند ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 807586
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش