0
Monday 29 Jul 2019 13:15

خیبر پختونخوا میں سونامی مہم کو جھٹکا، 12 لاکھ درخت جل گئے

خیبر پختونخوا میں سونامی مہم کو جھٹکا، 12 لاکھ درخت جل گئے
اسلام ٹائمز۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے جنگلات میں سال 2018-19ء کے دوران آتشزدگی کے واقعات میں 12 لاکھ سے زیادہ درخت جل گئے جن سے ایک طرف جہاں تقریباً 12 کروڑ 72 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا وہیں تحریک انصاف حکومت کی سونامی ٹری مہم کو بھی زبردست جھٹکا لگا ہے۔ صوبائی محکمہ جنگلات نے اس نقصان کی تصدیق کر دی ہے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ان واقعات کی محکمانہ انکوائری تو کرائی جا رہی ہے تاہم اس کی جامع اور آزادانہ تحقیقات کیلیے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا سے جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کی ہے۔ صوبائی محکمہ جنگلات نے صوبے کے جنگلات کو 3 ریجنز میں تقسیم کر رکھا ہے، ان میں سینٹرل سدرن، ہزارہ اور ملاکنڈ ریجن شامل ہیں۔ میڈیا کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق سینٹرل سدرن ریجن جس میں پشاور، مردان، چارسدہ، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت اور نوشہرہ کے اضلاع شامل ہیں۔ ان اضلاع میں 88 ہزار 708 درخت جلے ہیں۔ اگر نقصان کا اندازہ لگائیں تو ان کی مالیت 98 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ہزارہ ڈویژن میں ایک کروڑ 70 لاکھ، ملاکنڈ ڈویژن میں 30 لاکھ 60 ہزار مالیت کے درختوں کا نقصان ہوا ہے۔

محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانا محکمہ جنگلات کی ذمہ داری نہیں، تاہم محکمہ کی طرف سے مشتبہ افراد کے خلاف ایسے واقعات کے 27 کیس درج کرائے گئے ہیں۔ سینٹرل سدرن ریجن میں 9، ہزارہ میں 13 اور ملاکنڈ ڈویژن میں پانچ کیس درج کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوابی اور نوشہرہ کی چراگاہوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ محکمہ کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ 3 برسوں کی نسبت گذشتہ ایک سال کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ سال 2018-19ء کے دوران 139 مقامات پر آگ لگی اور اس سے ایک ہزار 735 ایکڑ رقبہ پر جنگلات متاثر ہوئے۔ اس کے برعکس 2015-16ء کے دوران صرف 370 ایکڑ پر جنگلات میں آگ لگی تھی لیکن اس کے بعد اگلے 2 برسوں میں یہ شرح ایک ہزار 414 اور 2 ہزار 793 تک پہنچ گئی۔ ان واقعات پر قابو پانے کیلئے محکمہ نے ایک سٹینڈرڈ پروسیجر تیار کیا ہے۔ اس کیلئے ٹیمیں بنائی جائیں گی جو ہر سال انتظامیہ سے مل کر دفعہ 144 کے تحت آتشبازی پر پابندی لگوائیں گی۔ ترقیاتی کاموں کیلئے مختص زمین اور جنگلات کے درمیان 100 میٹر کے بفرزون بنائے جائیں گے۔ جنگلات سے 500 میٹر کے اندر کے علاقے میں کوڑا کرکٹ دفن کرنے پر بھی پابندی لگا دی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 807717
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش