0
Tuesday 30 Jul 2019 10:30

انصاف کی فراہمی کے حوالے سے جج صاحبان پر بھاری ذمہ داری ہے، جسٹس آصف سعید

انصاف کی فراہمی کے حوالے سے جج صاحبان پر بھاری ذمہ داری ہے، جسٹس آصف سعید
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں جو سکون ملتا ہے اس کا کوئی نعیم البدل نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے تیز ترین انصاف کی فراہمی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو انصاف کرنے والے پسند ہیں، انصاف کی فراہمی کے حوالے سے جج صاحبان پر بھاری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ تبھی ملتوی ہونا چاہئے جب وکیل یا جج کا انتقال ہوجائے، اسلام آباد میں 41، پشاور میں صرف 5 اپیلیں رہ گئی ہیں، لاہورمیں 95، کوئٹہ اور کراچی میں زیرو اپیلیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے، عدالت میں ہر شخص بشمول قاصد دلائل سنتے ہیں، عدالت میں فرق صرف یہ ہے کہ فیصلہ جج کو کرنا ہوتا ہے، اگر جج فیصلہ کرکے نہیں اٹھتا تو جج اور قاصد میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ خود فیصلے کریں گے۔

انکا کہنا تھا کہ آپ نیک نیتی سے فیصلے نہیں کرتے تو اللہ کے نظام میں خلل ڈالتے ہیں، جب اللہ آپ سے محبت کرتا ہے تو ماضی، مستقبل کی فکر کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہاں کسی کو کوئی خوف نہیں ہوگا، میں نے اپنی زندگی میں بہت مشکل فیصلے لیے جہاں جان کا بھی خطرہ تھا، اللہ جب ساتھ دیتا ہے تو کسی چیز کا خوف نہیں ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایمان مضبوط ہونا چاہئے، اللہ ہمیشہ انصاف کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے، جو راہ راست پر ہوں گے انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج مجھے جج بنے 22واں سال ہے، عدالتی سسٹم میں ٹرائل کی سب سے زیادہ اہمیت ہے، جج کا کام کیس میں دلائل سن کر فیصلہ کرنا ہے ملتوی کرنا نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرفان صدیقی کیس کا نوٹس لیا ہے، آئی جی اسلام آباد کو بلا کر پوچھ گچھ کی ہے، اس واقعے سے عدلیہ کو شرمندگی ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 807872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش