0
Sunday 4 Aug 2019 11:59

ہزاروں سیاحوں اور یاتریوں کی بھارت واپسی

ہزاروں سیاحوں اور یاتریوں کی بھارت واپسی
اسلام ٹائمز۔ حکومت کی ایڈوائزری کے بعد سنیچر سے کشمیر میں مقیم سیاحوں اور یاتریوں نے وادی سے نکلنے کا آغاز کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدوروں نے بھی وادی سے کوچ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ دریں اثناء وادی کے پیٹرول پمپوں کے باہر بدستور بھیڑ ہے، جبکہ اے ٹی ایم کے باہر بھی قطاریں لگی رہیں۔ محکمہ سیاحت کے حکام نے کہا ہے کہ وادی کے مختلف مقامات پر قریب 25 سے 30 ہزار سیاح مقیم تھے، جنہیں جمعہ کی شام زبردستی ہوٹلوں سے نکالا گیا اور رات کے دوران ہی سرینگر لایا گیا۔ سرکاری طور پر گاڑیوں کا انتظام کیا گیا تھا اور روڑ ٹرانسپورٹ کی بسیں اس کام پر لگا دی گئیں تھیں۔ جمعہ کی شام ہی سول ایوی ایشن حکام کی ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی، جس میں سنیچر سے اضافی پروازوں کا اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قریب 10 ہزار سیاح پروازوں کے ذریعہ نئی دہلی روانہ ہوچکے ہیں اور اتوار کی شام تک سبھی سیاحوں کو دلی روانہ کیا جائے گا۔

سرینگر ائیرپورٹ پر سنیچر کو پہلی بار جم غفیر دیکھنے کو مل رہا تھا۔ ہر منٹ کے بعد پروازیں اڑان بھر رہی تھیں، لیکن ایڈوائزری جاری ہونے کے فوراً بعد ٹکٹوں کی قیمتوں میں ناقابل یقین اضافہ ہوا اور فی ٹکٹ 41 ہزار سے 51 ہزار میں فروخت ہورہی تھی
۔ ادھر اگرچہ حکومت نے کہا ہے کہ لوگوں کو افواہوں پر کوئی دھیان نہیں دینا چاہیئے، کیونکہ وادی میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، تاہم اس کے باوجود بھی لوگ پٹرول پمپوں کے باہر جمع ہو رہے ہیں۔ سنیچر کو بھی پیٹرول پمپوں پر صبح سے ہی بھاری رش تھا۔ لالچوک، کرن نگر، ٹنگہ پورہ، ایچ ایم ٹی اور دیگر کئی جگہوں پر پیٹرول پمپ خالی تھے، جبکہ کئی پیٹرول پمپوں کو بند کیا گیا تھا۔ پیٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ وادی میں پیٹرول اور ڈیزل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ اُن کے پاس 2400 گاڑیاں موجود ہیں اور اُن کے پاس پانپور اور زیون میں 3 ڈپو بھی ہیں جہاں پر روزانہ پیٹرول اور ڈیزل سے بھری گاڑیاں پہنچتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 808800
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش