0
Wednesday 21 Aug 2019 09:08

مقبوضہ کشمیر میں سڑکیں سنسان، تعلیمی مراکز ویران، خوف کا راج

مقبوضہ کشمیر میں سڑکیں سنسان، تعلیمی مراکز ویران، خوف کا راج
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں 17ویں روز بھی لاک ڈاؤن جاری ہے، سڑکیں سنسان ہیں، تعلیمی مراکز ویران ہیں، شہری پریشان ہیں۔ دو ہفتوں کے دوران حریت رہنماؤں، سیاستدانوں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کرفیو میں نرمی کے باوجود دکاندار دکانیں نہیں کھول رہے ہیں۔ عوام میں خدشات اور خوف میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد وادی کا 17 ویں روز بھی لاک ڈاؤن جاری ہے۔ ہر طرف فوج نظر آتی ہے، سڑکیں سنسان ہیں، قابض فوج رات کے اندھیروں میں گھروں پر ریڈ کر کے خواتین کو ہراساں جبکہ نوجوانوں کو گرفتار کرنے لگی ہے۔ جنت نظیر وادی یں مواصلاتی رابطے بند تاحال بند ہیں، ہر گلی، نکڑ، محلے اور بڑی سڑکوں پر فوج کھڑی ہے جس کے بعد پوری ریاست چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے، فوج اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد پٹرولنگ کر رہی ہے۔ بانڈی پورہ اور بارہمولا کہ چند علاقوں میں جن میں سوپور بھی شامل ہے سخت پابندیاں ہیں۔ شوپیاں، کولگام اور اننت ناگ میں کرفیو ختم ہوتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد مظاہرے شروع کر دیتی ہے۔

فوج کے زیرانتظام چلنے والے نام نہاد 200 سکول کھلے ہوئے ہیں جہاں اساتذہ تو موجود ہیں تاہم کلاسیں ویران ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے۔ خبر رساں ادارے کے نمائندے کچھ شہریوں کے پاس بیٹھے جہاں لوگوں کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت ڈرامے رچا رہی ہے کہ دنیا کو بتانے کے لیے ہمارے سکول کھلے ہیں، نوجوان نے تعلیم کا بائیکاٹ کر کے مودی سرکار کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔ 99 فیصد سڑکیں بند ہیں، حالات نارمل ہوتے ہیں تو لوگ احتجاج شروع کر دیتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر کرفیو ختم ہو گا تو لوگوں کی بڑی تعداد باہر نکلے اور مظاہرے کرے گی، مودی سرکار نے ہفتے میں ایک بار کرفیو نرم کر کے دنیا کو ڈھونگ رچانے کی کوشش کی تاہم بڑی تعداد میں مظاہروں کے بعد بوکھلاہٹ میں آ کر قابض انتظامیہ نے دوبارہ سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ ہم ہار ماننے والے نہیں، احتجاج جاری رکھیں گے، ہماری شناخت پر حملہ کیا گیا ہے۔ شہریوں کے احتجاج پر بھارتی قابض فوج پیلٹ گنز اور آنسو گیس استعمال کر رہی ہے، مقامی صحافیوں شکوہ کر رہے ہیں کہ ہمارے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ پاسز دیے جا رہے ہیں جس کے بغیر کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

معروف بھارتی دانشور نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر امرتیا سین نے کشمیر کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر صرف کشمیریوں کا ہے، ان کا حق جائز اور قانونی ہے۔ 85 سالہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر امرتیا سین نے بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا حل جمہوریت کے بغیر ممکن نہیں، مودی سرکار اپنی اکثریت کے بل بوتے پر انسانی حقوق پامال کر رہی ہے۔ اس اقدام سے میں شرمندگی محسوس کر رہا ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج مجھے اپنے بھارتی ہونے پر فخر نہیں رہا، مودی سرکار کشمیر میں برطانوی سامراجی ہتھکنڈے اپنا رہی ہے، جو آج کشمیر میں ہو رہا ہے، انگریز بھی 200 برس تک کرتے رہے۔
خبر کا کوڈ : 811774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش