1
Thursday 22 Aug 2019 01:08
حزب اللہ کی خدمات بیان کرنے سے زبان عاجز ہے

اگر حزب اللہ نہ ہوتی تو ہم تکفیری دہشتگردوں کے زیرنگیں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے، شیخ صالح ابراہیم الفلیطی

اگر حزب اللہ نہ ہوتی تو ہم تکفیری دہشتگردوں کے زیرنگیں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے، شیخ صالح ابراہیم الفلیطی
اسلام ٹائمز۔ ویب سائٹ "العہد" کو لبنانی علاقے الزیتونیہ کی مسجد کے اہلست امام جماعت شیخ صالح ابراہیم الفلیطی کی طرف سے دیئے گئے ایک ویڈیو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کیطرف سے انجام دی گئی خدمات کو بیان کرنے سے زبان عاجز ہے، کیونکہ اگر حزب اللہ نہ ہوتی تو ہم تکفیری دہشت گردوں کے زیرنگیں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ البقاع کے شہر عرسال کے شہری زندہ دل اور عزت مند ہیں، لیکن علاقے میں تکفیری دہشتگردوں کے داخل ہو جانے کے بعد یہاں بھی بعض افراد نے ان جیسی سوچ اپنا لی تھی، جبکہ دوسرے لوگوں نے ان کے مقابلے میں کوئی کام انجام نہیں دیا تھا اور یہی وجہ تھی کہ علاقے میں مختلف گروہ بننا شروع ہو گئے تھے۔

شیخ صالح کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان پہلے کوئی گروہ بندی نہیں تھی، لیکن تکفیری دہشتگردوں نے ہمارے درمیان گروہی اور مذہبی جھگڑے ڈالنے کے لئے اُسے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا۔ اس علاقے کے 80 فیصد لوگ اپنے کھیتوں اور زرعی زمینوں کی طرف چلے گئے اور 10 فیصد کا خیال یہ تھا کہ حزب اللہ تکفیری دہشتگردوں کو نکال باہر کرنے کے بعد عرسال کے کھیتوں اور باغات پر قبضہ کرکے بیٹھ جائے گی، لیکن پھر سب نے دیکھا کہ حزب اللہ کے جوان تکفیری دہشتگردوں کو مار بھگانے کے بعد حتی ایک گھنٹے کے لئے بھی علاقے میں نہیں رکے اور اس علاقے کو اس کے تمامتر کھیتوں اور باغات سمیت ان کے مالکوں کو واپس کرکے اپنی بیرکوں میں چلے گئے۔ علاوہ ازیں حزب اللہ کے جوان جن باغات اور کھیتوں میں ٹھہرے تھے، ان کھیتوں اور باغات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ دوسری طرف تکفیری دہشت گرد اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں موجود درختوں کو جلانے کے لئے ہمیشہ کاٹتے رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب حزب اللہ کے جوانوں نے تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کیا تو ان میں سے بعض تو مارے گئے، بعض بھاگ گئے جبکہ بعض نے حزب اللہ کے ساتھ مذاکرات کرکے اپنی جان بچائی۔ حزب اللہ کے اس معرکے سے اللہ تعالیٰ کا کلام کہ "مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں" کی عملی تفسیر نظر آئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسلامی مزاحمت کی طرف سے عرسال میں انجام دی گئی خدمات کا ذکر کرنا چاہیں تو زبان اس کا حق ادا کرنے سے قاصر ہے، کیونکہ حزب اللہ نے نہ صرف عرسال پر تکفیری دہشتگردوں کو قابض نہیں ہونے دیا بلکہ وہ دہشتگردوں کے قبضے سے "جرود عرسال" نامی علاقے کی آزادی میں بھی انتہائی موثر ثابت ہوئی تھی جبکہ حزب اللہ کے بعد لبنانی فوج تھی، جس نے حزب اللہ کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لئے کام کیا، لہذا ہم انہیں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کام کی بہترین پاداش عطا فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 811946
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش