0
Thursday 22 Aug 2019 19:20

معیشت آئی ایم ایف کے پاس گروی، سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیجنا ہو گا، بلاول بھٹو

معیشت آئی ایم ایف کے پاس گروی، سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیجنا ہو گا، بلاول بھٹو
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت نے ایک سال میں ملک کی معیشت اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، آج ایک طرف ملک کی معیشت آئی ایم ایف کے پاس گروی ہے تو دوسری طرف نااہل وزیر اعظم نے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔ سکردو میونسپل سٹیڈیم میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ آج ملک کا ہر غریب پریشان ہے کہ اسے دو وقت کی روٹی کس طرح نصیب ہو، مزدور پریشان ہے کہ انہیں اپنی محنت کی اجرت کس طرح ملے گی؟ اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، خان نے وعدہ کیا تھا کہ قرض نہیں لوں گا، خودکشی کروں گا، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا، آج نہ صرف قرض لیا بلکہ ایک سال میں ہمارے پانچ سال سے زیادہ قرض لیا، وعدہ کیا تھا کہ بیروزگاری ختم کروں گا، ایک کروڑ نوکریاں دوں گا، نوکری دینا تو دور کی بات جس کے پاس روزگار تھا وہ بھی چھین لیا گیا، لوگوں کے کاروبار تباہ کر دیے گئے۔ خان نے وعدہ کیا تھا کہ جب میں اقتدار میں آؤں گا تو بیرون ملک سے ڈالروں کی بارش ہو گی، آج ڈالر آنے کی بجائے غائب ہو رہے ہیں اور ایک سال پہلے جو ڈالر سو روپے کا تھا وہ ایک سو ساٹھ روپے کا ہو چکا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ  کے ایسے دور سے گزر رہا ہے جس میں سلیکٹڈ نے ایک سال میں اس ملک کی معیشت اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، آج ایک طرف ملک کی معیشت آئی ایف کے پاس گروی ہے دوسری طرف اپنی نااہلی سے پاکستان کو سفارتی سطح پر عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خان نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ ملک سے کرپشن ختم کروں گا، لوگوں کو انصاف دلاؤں گا، لیکن یہ کیسا انصاف ہے کہ ساری اپوزیشن جیل میں ہے اور خان کے کرپٹ ترین ساتھیوں کیلئے کوئی جیل ہے نہ ہی کوئی نیب، تیس ارب روپے کا پشاور میٹرو منصوبہ سو ارب روپے تک پہنچ چکا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم اور کابینہ کے لوگ براہ راست کرپشن میں ملوث ہیں۔ یہ احتساب نہیں، سیاسی انتقام ہے۔ بلاول کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ثقافت اور روایت ہے کہ ہم عورتوں کی عزت کرتے ہیں، لیکن اس دور میں مریم نواز کو ستر سالہ والد کے سامنے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، فریال کو ہسپتال سے جیل منتقل کیا جاتا ہے، جب اپوزیشن کے لوگوں سے کچھ نہیں ملتی تو ہیروئن ڈال دی جاتی ہے، بغیر کسی ثبوت کے سب کو جیل میں ڈال دیا گیا، عوام بتائین کہ کیا اس ملک سے کرپشن ختم ہو گئی ہے، خان نے کونسی کرپشن ختم کی، کونسا وعدہ پورا کیا؟

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں نااہلی کا ایسا طوفان ہے کہ جس کی قیمت قوم ادا کر رہی ہے، میں حیران ہوں کہ وہ قوتیں جو ہمارے دور میں حب الوطنی کے نام پر بھاشن دیتی تھیں آج وہ خاموش کیوں ہیں۔ انہوں نے پاکستانی عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا عالمی عدالتوں سے رینٹل اور ریکوڈک کیس میں ہمارے خلاف فیصلے ہماری عدالت پر طمانچہ نہیں؟ اگر آپ درست تھے تو عالمی عدالتوں نے آپ کی کیوں نہیں سنی، آپ کے فیصلوں کو ردی کی ٹوکری میں کیوں پھینک دیا؟ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر لیا ہے، لیکن ریکوڈک کیس میں ہم نے چھ ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہے، یہ نیب گردی کا انجام ہے، اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ محب وطن پریشان ہیں کہ کہیں کشمیر پر سودے بازی تو نہیں کی گئی، میں گلگت بلتستان کے بلند پہاڑوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ کسی بھی صورت جناح کے خواب اور بھٹو کے ویژن سے غداری نہیں کرنے دوں گا، مظلوم کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، افسوس حکومت نے کشمیر کا کیس لڑنے سے پہلے ہی ہتھیار ڈال دیا ہے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے بھٹو کا نواسا موجود ہے، کشمیر پر اگر کسی نے سودے بازی کی تو اس کا وہ حشر کر دوں گا کہ دنیا یاد رکھے گی، سلیکٹڈ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینا ہوگا، میں ان بلند پہاڑوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں، کسی صورت جناح کے خواب سے غداری نہیں کرنے دونگا، سودے بازی نہیں کرنے دونگا۔

بلاول نے مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم توپوں کے گولوں سے لوگوں کو تو مار سکتے ہو لیکن ان کی سوچ کو کبھی ختم نہیں کر سکتے، تم لوگوں کے خواب نہیں چھین سکتے، تم رہبر نہیں رہزن ہو، تم لیڈر نہیں قاتل ہو، تم کل گجرات کے قاتل تھے آج کشمیر کے قاتل ہو۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا کیس صرف سیاسی اور جمہوری قیادت ہی لڑ سکتی ہے، سلیکٹڈ حکومت کشمیر میں انسانی حقوق پر کیسے بات کر سکتی ہے جو خود اپنے ملک میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہو، سلیکٹڈ حکومت کشمیر میں میڈیا پر پابندیوں پر کیسے بات کر سکتی ہے جو خود یہاں میڈیا پر تاریخ کی بدترین سنسر شپ مسلط کر رکھی ہے، وہ حکومت گلگت بلتستان کو حقوق کیسے دے سکتی ہے؟ جی بی کو جب بھی حقوق ملے وہ پی پی نے ہی دیئے اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ جی بی کے جو بھی حقوق رہتے ہیں وہ میں دلاؤں گا۔ بلاول نے کہا کہ زرداری دور میں بھی معاشی بحران تھا، ہم نے بھی مہنگائی کا مقابلہ کیا، ہم عوامی حکومت تھے، ہم نے عام آدمی کے معاشی حقوق کا تحفظ کیا، جب مہنگائی بڑھ رہی تھی تو ہم نے بی آئی ایس پی کے زریعے غریب خواتین کی مدد کی، ہم نے تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا، عام آدمی کو ریلیف دیا، مگر یہ تو سلیکٹڈ حکومت ہے، اس کو عوام کا کیا درد ہے، یہ آپ کے ووٹ کی وجہ سے نہیں کسی اور کی وجہ سے آئی ہے اور کسی اور کے اشارے پر چلتی ہے، انہوں نے عوام کو خوش نہیں رکھنا صرف سلیکٹرز کو خوش رکھنا ہے، اگر آپ نے معاشی حقوق کو بچانا ہے، جی بی کو حقوق دلانا ہے تو عوامی حکومت کو لانا ہو گا اور سلیکٹڈ کو گھر بھیجنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 812100
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش