0
Saturday 24 Aug 2019 10:01

کسی تیسرے ملک کو چین اور ایران کے باہمی تعلقات میں مداخلت کا حق حاصل نہیں، چینی سفیر

کسی تیسرے ملک کو چین اور ایران کے باہمی تعلقات میں مداخلت کا حق حاصل نہیں، چینی سفیر
اسلام ٹائمز۔ تہران میں 2 ماہ قبل تعینات ہونے والے جمہوریہ چین کے سفیر "چانگ ہوا" نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ چین ہمیشہ سے خلیج فارس میں امن و سلامتی اور تناؤ کی کمی کا خواہاں رہا ہے، کہا کہ چین کی نظر میں خلیج فارس کے علاقے میں تناؤ کے بڑھنے کا اصلی سبب جوہری معاہدے سے امریکہ کا یکطرفہ خروج ہے۔ چینی سفیر نے ایران کے "اراک" ری ایکٹر کو چین کی طرف سے اپ گریڈ کرنے کے بارے میں کہا کہ چین ہمیشہ سے اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کی تگ دو میں تھا، جبکہ ایران اور چین کے متعلقہ محکمے بھی اس پراجیکٹ کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں اور آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے مزید ہمآہنگی آئے گی۔

تہران میں تعینات چینی سفیر "چانگ ہوا" نے اس سوال کے جواب میں کہ خلیج فارس میں امن و امان کے بہانے سے بنائے جانے والے بعض ممالک کے بین الاقوامی گشتی اتحاد کے حوالے سے چین کا کیا موقف ہے؟ کے جواب میں کہا کہ خلیج فارس کے حالات ہمیشہ سے چین کی توجہ کا مرکز رہے ہیں، جبکہ چین بھی ہمیشہ سے خلیج فارس میں امن و امان اور تناؤ کی کمی کا خواہاں رہا ہے۔ چینی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے خلاف اپنی غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں عائد کرکے اور ایران کے دوسرے ممالک خصوصاً چین کے ساتھ تعاون میں اپنی حد سے بڑھی ہوئی خواہشات اور زور زبردستی پر مبنی اقدامات کے ذریعے مداخلت کر رہا ہے جبکہ چینی حکومت ایسے کسی بھی قسم کے اقدام کی شدید مخالف ہے۔

چینی سفیر نے ایران کے "اراک" ری ایکٹر کی چین کے ہاتھوں اپ گریڈیشن کے آخری مراحل اور اس پراجیکٹ پر کام شروع کرنے کے لئے فریقین کیطرف سے وفود کی رفت و آمد کے بارے میں کہا کہ اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کی اپ گریڈیشن جوہری معاہدے کے دائرے میں ایک اہم منصوبہ ہے جبکہ چین اور برطانیہ اراک کے جوہری ری ایکٹر کی اپ گریڈیشن کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ چین اس بات کی امید رکھتا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے میں شریک تمام فریق اس معاہدے کے مطابق اپنے عہدوپیمان پر مکمل اور مفصل عملدرآمد کریں، تاکہ ممالک کے عہدوپیمان اور ان کے مفادات کے درمیان ایک تعادل قائم ہوسکے۔ چینی سفیر نے چین کے ساتھ امریکہ کی تجارتی جنگ کے آغاز اور پابندیاں عائد کئے جانے کے بعد سے چین اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات اور تعاون کے بارے میں کہا کہ ایران اور چین کے آپس کے تعلقات مختلف میدانوں میں جامع اسٹریٹجک تعاون پر مبنی ہیں، جبکہ کسی تیسرے ملک کو چین اور ایران کے تعلقات میں مداخلت کا حق حاصل نہیں۔

چینی سفیر چانگ ہوا نے "ایک پٹی-ایک سڑک" (Belt and Road Initiative) منصوبے کی آخری صورتحال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک اہم ملک ہے جبکہ دونوں ممالک کے عوام قدیم زمانوں سے زمینی اور سمندری دونوں رستوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں تھے۔ سمندری راہِ ابریشم کے بارے میں بھی اسی طرح ہے کہ 600 سال قبل چین میں موجود مینگ بادشاہی سلسلے کے زمانے سے ایک چینی کمانڈر کی کمان میں چینی کشتیاں 3 مرتبہ ایران کے صوبے "ہرمزگان" میں پہنچی تھیں، بنابرایں اس بات میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ ایران اس منصوبے کی ساخت میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ چینی سفیر نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ چینی وزارت خارجہ ہمیشہ سے اس کوشش میں ہے کہ زیادہ سے زیادہ چینی شہری ایران کا سفر کریں، کیونکہ ایران میں بہت سے ایسے قدیم تاریخی مقامات موجود ہیں، جو دلچسپ اور دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 812326
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش