0
Saturday 24 Aug 2019 23:08

جی بی میں پن بجلی کے مواقع پر واپڈا اور جرمن ادارے کی سروے رپورٹ جاری

جی بی میں پن بجلی کے مواقع پر واپڈا اور جرمن ادارے کی سروے رپورٹ جاری
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں پن بجلی کے مواقع پر واپڈا اور جرمن ادارے کی سروے رپورٹ آ گئی، واپڈا اور جرمن ادارہ” جی ٹی زیڈ” کے سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ واپڈا سروے کے مطابق محض دریائے سندھ پر 6 مقامات پربند باندھ کر یا ڈیمز بنا کر 18720 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، جس میں سے سکردو میں 1600 میگاواٹ، تنگس کے مقام پر 2200 میگاواٹ، یولبو کے مقام پر 2800 میگاواٹ، بونجی کے مقام پر 7100 میگاواٹ جبکہ دیامر بھاشا کے مقام پر ڈیم تعمیر کر کے 4500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ جرمن ادارہ ''جی ٹی زیڈ'' نے گلگت بلتستان کے ندی نالوں میں 122 مقامات کی نشاندہی کی تھی، جہاں چھوٹے پاور پراجیکٹس کے ذریعے 722 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

اسی طرح جی بی کی محکمہ پانی و بجلی نے بھی گلگت بلتستان میں 36 مقامات کی نشاندہی کی ہے، جہاں پاور پراجیکٹس لگا کر 204 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ محکمہ پانی و بجلی نے جی بی میں 25 مقامات پر میگا پاور پراجیکٹس کیلئے جگہ کی نشاندہی کی ہے، جس سے مجموعی طور پر 26289 میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان میں 186 میگاواٹ کے 8 منصوبوں کی فزیبیلٹی رپورٹ مکمل کی جا چکی ہے اور یہ منصوبے فارن فنڈنگ کیلئے اقتصادی امور ڈویژن کو بھیجا ہوا ہے، جبکہ 14 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس ایسے ہیں جن کی فیزبیلٹی و پری فیزیبیلیٹی مکمل کی جا چکی ہے، جس سے 781 میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ جی بی کو پاکستان کے واٹر ٹینک کی حیثیت حاصل ہے لیکن یہ خطہ خود بجلی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 812495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش