0
Wednesday 28 Aug 2019 22:15

نوشہرہ میں سفاک باپ بیٹی کو پھانسی دیکر اغواء کا ڈرامہ کرتا رہا

نوشہرہ میں سفاک باپ بیٹی کو پھانسی دیکر اغواء کا ڈرامہ کرتا رہا
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں  دل دہلا دینے والے واقعہ سے ہر آنکھ اشکبار ہے، اکلوتی اولاد 2 سالہ ایمن کو اس کے والد حسن محمد نے گلے میں کپڑا ڈال کر پھانسی دیدی اور ننھی ایمن کو پہاڑ کے نیچے دفنا دیا۔ افسوسناک واقعہ سے انسانیت بھی شرما گئی، اپنے ہاتھوں سے اکلوتی اولاد کو قتل کرنے کی وجہ حسن محمد کی اپنی بیوی کے ساتھ روزانہ کے لڑائی جھگڑے اور غربت تھی، حسن محمد اسلام آباد میں ایک چھوٹے سے ہوٹل میں مزدوری کرتا تھا اور اس کی 12 ہزار تنخواہ تھی۔ ڈی ایس پی پبی خالد خان کے مطابق 23 اگست کو حسن محمد نے اپنے گھر سے 2 سالہ ایمن کو اٹھایا اور گھر سے باہر لے گیا، گھر کے قریب واقع پہاڑ کے نیچے معصوم بچی کا گلہ دبا کر اسے ابدی نیند سلا دیا اور پھر اس کے اوپر مٹی ڈال کر دفنا دیا، جبکہ واقعہ کے بعد اہل خانہ کو بتایا کہ اس کی بچی کو کسی نے اغواء کر لیا جس پر اگلے روز اس نے تھانہ جلوزئی جا کر اپنی 2 سالہ بیٹی کو اغواء کرنے کی ایف آئی آر درج کرائی۔

پولیس نے جا کر ایمن کی والدہ اور علاقے کے لوگوں کے بیانات قلمبند کئے، تاہم بچی کو اغواء کرنے کے حوالے سے کوئی اہم شواہد میسر نہ آسکے جس پر پولیس نے اس کے والد کو شامل تفتیش کیا اور فیس ریڈنگ کے ذریعے پولیس کو ایمن کے والد پر شک ہوا، جس پر پولیس نے بچی کے والد اور خاندان کے دیگر افراد کو شامل تفتیش کیا۔ واقعہ کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد تھانہ جلوزئی کے پولیس آفیسر سلیم خان کو ننھی ایمن کے کیس کا تفتیشی آفیسر مقرر کیا گیا جس پر پولیس نے مختلف زاویوں سے تفتیش کرتے ایمن کے اغواء کیس میں اس کے والد سے تفتیش کی اور 48 گھنٹوں میں ہی ایمن کیس کا سراغ مل گیا۔ تفتیشی آفیسر سلیم خان کے مطابق ایمن کے والد حسن محمد نے اپنی بیٹی کے اغواء کا ڈرامہ رچایا اور پولیس کو بتا دیا کہ اس کی بیٹی اغواء نہیں ہوئی بلکہ اسے میں نے خود قتل کیا ہے، ایمن کو گھر سے 1 کلو میٹر دور پہاڑ کے پاس لیکر گیا اور وہاں ایمن کے گلے میں کپڑا ڈال کر اسے ابدی نیند سلا دیا اور پھر اسے دفنا دیا۔

ایمن کے والد نے بتایا کہ بیوی کیساتھ لڑائی جھگڑے سے روز روز تنگ تھا، اس کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں تھے، صرف 12000 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ تھی جس سے گھر کا گزر بسر بہت مشکل تھا۔ میری بیوی کیساتھ اکثر لڑائی ہوا کرتی جس پر میں نے 6 ماہ پہلے ہی بیوی کو بتایا کہ  میں تمہیں بھی قتل کر دوں گا اور بیٹی کو بھی قتل کر کے آزاد ہو جاوں گا۔ پولیس آفیسر سلیم خان کے مطابق حسن محمد  کی شادی 2008ء میں ہوئی تھی اور وہ شادی کے 15ویں روز ہی دبئی مزدوری کے لئے چلا گیا، 6 سال بعد واپس آیا لیکن اس کے پھر بھی مالی حالات بہتر نہیں تھے، حسن محمد 2 سال سے بے روز گار تھا اور گذشتہ کچھ عرصے سے اپنے بھائی کیساتھ اسلام آباد میں ایک ہوٹل پر مزدوری کرتا تھا جس سے اسے ماہانہ 12000 ہزار روپے ملتے تھے، لیکن رمضان کے بعد اس نے ہوٹل بھی چھوڑ دیا تھا اور اپنے گاؤں جلوزئی واپس آگیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 813194
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش