اسلام ٹائمز۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع سرینگر میں 5 اگست کے بعد 36 لوگ پیلیٹ گن سے زخمی ہوئے ہیں۔ روزنامہ دی ہندو کو ایک سینئر سرکاری افسر نے یہ جانکاری دی ہے۔ افسر کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار سرینگر کے ہسپتال انتظامیہ کے ذریعے دیئے گئے ریکارڈز پر مبنی ہے۔ مقبوضہ وادی کے باقی ضلعوں کا کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ہٹائے جانے کے بعد لگاتار وادی میں مظاہرے ہورہے ہیں، لیکن کٹھ پتلی گورنر انتظامیہ کے ذریعے ان کو للکارتے ہوئے حالات معمول پر ہونے کی بات کہی گئی تھی۔
گورنر ستیہ پال ملک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ کشمیر وادی میں مظاہروں کے دوران فورسز نے پیلٹ گن کا استعمال کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کا خیال رکھا گیا تھا کہ لوگوں کو زخم نہ لگے، اس کے لئے احتیاط برتی گئی۔ ریاست جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام کو ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے ریاست میں حالات پُر تناؤ ہیں۔ افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھر بازی کے 200 واقعات ہوئے تھے۔ شہر سرینگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال کے ڈاکٹروں اور نرس نے بتایا کہ 6 اگست کو 13 اور 7 اگست کو آٹھ ایسے زخمیوں کو علاج کے لئے لایا گیا، جن کی آنکھوں یا جسم کے دیگر حصوں میں پیلٹ گن سے لگی چوٹیں تھیں۔ ان میں سے کئی کی ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی ہے، کچھ کی دونوں آنکھوں کی روشنی جانے کا خطرہ بنا ہوا ہے۔