0
Sunday 1 Sep 2019 01:46

عرب سرزمین پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں عرب حکمرانوں کا سکوت انتہائی شرمناک ہے، طلال سلمان

عرب سرزمین پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں عرب حکمرانوں کا سکوت انتہائی شرمناک ہے، طلال سلمان
اسلام ٹائمز۔ عرب اخبار "رأی الیوم" میں لکھنے والے لبنانی تجزیہ نگار "طلال سلمان" نے لکھا ہے کہ غاصب صیہونی دشمن عرب سرزمین کے طول و عرض کے ہر نکتے پر نہ صرف بآسانی ہوائی حملے کر رہا ہے، بلکہ اس کے لڑاکا طیارے بھی حملوں کے بعد بحفاظت اپنے اڈوں پر واپس پہنچ جاتے ہیں، جبکہ دوسری طرف اس جارحیت کے مقابلے میں عرب دنیا کے بڑے حکمرانوں نے انتہائی شرمناک سکوت اپنے لبوں پر سجا رکھا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیل نے شام کے ہوائی اڈوں اور فوجی مراکز پر اپنے حملوں میں "شام میں ایران کی موجودگی" کے بہانے سے شدت پیدا کر لی ہے، جبکہ (عالمی برادری کی) شام اور ایران یا روس اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر کوئی توجہ نہیں۔ روسی لڑاکا طیارے "جبہۃ النصرہ" اور دوسرے دہشتگرد گروہوں  کے مراکز پر حملوں میں ایران اور شام کا پورا پورا ساتھ دے رہے ہیں، جبکہ ان دہشتگردوں کو ترکی کی کھلی حمایت حاصل ہے اور وہ شام میں جاری جنگ کو ختم نہیں ہوتے دیتے، تاکہ دمشق تھک ہار کر امریکی و اسرائیلی دشمنوں کی پیش کردہ شرائط کو قبول کر لے۔

طلال سلمان لکھتے ہیں کہ اسرائیلی ڈرون طیارے رات کی تاریکی میں جب تمام لوگ سو رہے تھے، حملہ آور ہوئے کیونکہ اسرائیلیوں کا خیال تھا کہ رات کے اس پہر حزب اللہ کے مراکز خالی ہوں گے اور ان کا پہلا ڈرون طیارہ جہاں چاہے گا، خودکش حملہ کرے گا جبکہ دوسرا ڈرون طیارہ اس کی مدد اور راہنمائی کے لئے بھیجا گیا تھا، لیکن ان کا یہ مشن بری طرح ناکام رہا، کیونکہ اسرائیل کے دونوں ڈرون طیارے اپنا ہدف حاصل نہیں کر پائے اور نہ ہی سلامتی کے ساتھ اپنے اڈوں پر واپس پہنچ سکے ہیں، مزیدبرآں یہ کہ ان دونوں ڈرونز کے جلے اور ٹوٹے پھوٹے ملبے کا نہ صرف پوری دنیا کے عرب و بین الاقوامی کمیروں نے بغور مشاہدہ کیا بلکہ خود اسرائیلی کیمروں نے بھی ان دونوں ڈرونز کے ملبے کی تصاویر ضبط کیں۔

لبنانی تجزیہ نگار "طلال سلمان" مزید لکھتے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل بین الاقوامی دھوکہ دہی اور عربوں کی خیانت کے ذریعے فلسطینی عرب سرزمین پر قابض ہوگیا جبکہ پہلے دن سے لیکر آج تک کی اقوام متحدہ کی قراردادیں اس بات کی گواہ ہیں کہ اسرائیل پوری تاریخ کا غاصب ہے، جو دھوکہ دہی اور خیانتوں کے ذریعے وہاں قابض ہوا ہے۔ دراصل اسرائیل اسلامی مزاحمتی تحریک "حزب اللہ" کے مقابلے میں سال 2000ء کی اپنی شکستِ فاش کو بھلا نہیں سکتا، جبکہ اس کے پاس اتنی بڑی فوج، لڑاکا طیارے اور بھاری بھرکم نیول فورسز بھی موجود تھیں، مزید برآں اسرائیل کی ایک ایسے حال میں عقب نشینی؛ جب اس کے ٹینکوں کے کمانڈرز "الخیام" کے پہاڑوں اور "بنت جبیل" و "عیترون" کے میدانوں میں امداد کے حصول کیلئے مارے مارے پھرتے تھے اور اسرائیلی امدادی یونٹس اپنے فرار کیلئے کسی پرامن رستے کی تلاش میں تھیں۔

طلال سلمان لکھتے ہیں کہ اسرائیلی فوجی کمانڈرز اور ماہرین اب بھی اسرائیلی فوج کے اپنے پیشرفتہ اسلحے اور طاقت پر فخر و مباہات کے باوجود اپنی شکستِ فاش کے اسباب، اس فوجی شکست کے ان کے فوجیوں کے ذہنوں پر منفی اثرات اور مزید برآن یہ کہ (اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں) عرب حکمرانوں کی شکست اور وہ امور جن کی موجودگی میں یہ شکست خوردہ عرب حکمران، ڈونلڈ ٹرمپ و اس کے داماد کشنر کی ثالثی اور اسرائیل کی پیش کردہ شرائط کو قبول کرنے پر فرداً فرداً یا باجماعت فوراً ہی تیار ہو جاتے ہیں، پر تحقیق کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 813849
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش