QR CodeQR Code

وسطی ایشیاء کے مسلم ممالک میں موجود امریکی و غیر ملکی فوجی اڈوں پر ایک نظر

5 Sep 2019 03:13

مشرق وسطیٰ میں رونما ہونیوالی تازہ ترین تبدیلیوں کے باعث خطے میں جنم میں لینے والے تناؤ نے علاقے کے بیدار مغز مکینوں کی توجہ خطے میں موجود غیر ملکی خصوصاً امریکی فوجی اڈوں کیطرف ایک مرتبہ پھر مبذول کروا دی ہے، جبکہ خطے کے 8 ممالک اپنی سرزمین پر ان فوجی اڈوں میں اپنے جنگی سازوسامان سمیت موجود غیر ملکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی میں مگن ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی خبررساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کیطرف سے مشرق وسطیٰ میں موجود غیر ملکی خصوصاً امریکی فوجی اڈوں کے بارے میں چھپنے والی اس رپورٹ میں خطے میں موجود غیر ملکی افواج کے بڑے میزبان 8 ممالک کے بارے میں مندرجہ ذیل اعداد و شمار بیان کئے گئے ہیں: رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکہ کے 14,000 فوجی موجود ہیں، جو وہاں امریکی تاریخ کی طولانی ترین جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسی طرح افغانستان ہی میں یورپی ممالک کے فوجی اتحاد "نیٹو" کے رکن ممالک کے 8,000 دوسرے فوجی بھی موجود ہیں۔

اسلامی جمہوری ایران کے مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے عرب ملک بحرین میں امریکی نیوی کا پانچواں بحری بیڑہ موجود ہے، جو اس علاقے پر امریکی نگرانی کے فرائض بھی انجام دیتا ہے۔ سعودی عرب کے قریب واقع اس جزیرہ نما ملک میں تقریباً 7,000 امریکی فوجی موجود ہیں۔ مزیدبرآں بحرین کی "شیخ عیسیٰ ایئر بیس" امریکی لڑاکا اور جاسوس طیاروں کی میزبانی کے فرائض انجام دیتی ہے، جبکہ وہیں امریکہ کا ایک "سپیشل سروسز آپریشن کمانڈ سنٹر" بھی موجود ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے بحرین کو ایک "اہم غیر نیٹو اتحادی" کا درجہ دے رکھا ہے۔ اسی طرح برطانیہ نے بھی سال 1971ء کے بعد سے "نہر سویز" کے مشرق میں اپنا پہلا فوجی اڈہ اسی ملک میں بنایا ہے۔

عراق میں امریکہ کیطرف سے داعش کے خلاف خود ساختہ جنگ کے اعلان کے بعد تقریباً 5,000 امریکی تاحال موجود ہیں۔ تیل کی دولت سے مالامال ایشیاء کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹا سا مسلم ملک "کویت" تقریباً 13,000 امریکی فوجیوں کو اپنی سرزمین دیئے ہوئے ہے، جبکہ وہاں "مرکزی امریکی فوج" کی "پیشقدم" یونٹ کا ایک فوجی اڈہ بھی قائم ہے۔ اسی طرح امریکہ اس ملک کی 2 ایئربیسز اور 1 نیول بیس پر بھی براجمان ہے، جہاں اس نے اپنے فوجیوں اور جنگی سازوسامان کو تعینات کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں کویت کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی امریکیوں کے ہاتھ میں ہے، جو خطے کے سب سے بڑے "امریکی لاجسٹک ایئر بیس" کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ مزیدبرآں اسی ایئرپورٹ میں امریکی فوج کی 2,200 کے قریب "ٹیکٹیکل فوجی گاڑیاں" بھی موجود ہیں، جن پر "اینٹی ٹینک مائینز" بھی اثرانداز نہیں ہوتیں۔ امریکہ نے کویت کو بھی بحرین کیطرح اپنا "اہم غیر نیٹو اتحادی" قرار دے رکھا ہے۔

اسی طرح جنوب مغربی ایشیاء کے مسلمان ملک "اومان" میں بھی سینکڑوں امریکی فوجی موجود ہیں، جبکہ اس ملک پر حاکم "ملک قابوس" کی شاہی حکومت نے نہ صرف اپنی تمامتر فضائی حدود، ایئرپورٹس اور بندرگاہوں کو امریکی فوجیوں کے اختیار میں دے رکھا ہے بلکہ اپنی سرزمین کے کسی بھی حصے پر امریکی فوجیوں کو اسلحے کے ڈپو بنانے کی بھی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔ علاوہ ازیں جاری سال میں امریکہ نے اومان کی بادشاہی حکومت کے ساتھ بندرگاہوں کے مزید اختیارات کے حصول کیلئے ایک تازہ معاہدہ بھی کیا ہے، جبکہ برطانیہ نے بھی "شاہ قابوس" کی حکومت کیساتھ اس ملک میں اپنی نئی "نیول بیس" بنانیکا کا ایک معاہدہ دستخط کیا ہے۔

بحرین کے جنوب اور سعودی عرب کے مشرق میں واقع جزیرہ نما امیر ترین مسلم ملک "قطر" بھی امریکی افواج کی خدمت کی دوڑ میں اپنے کسی ہمسائے سے پیچھے نہیں رہا۔ تفصیلات کے مطابق قطر کی "العدید" نامی ایئربیس پر 13,000 امریکی فوجی براجمان ہیں جبکہ قطر نے اس ایئربیس کو مزید توسیع دینے کا پلان بھی تیار کر رکھا ہے، تاکہ وہاں امریکہ کے جوہری بم لیجانے والے B-52 بمبار طیارے بھی تعینات ہوسکیں۔ علاوہ ازیں اس چھوٹے سے ملک میں "ترکی" نے بھی اپنا ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا ہے، جو سعودی عرب کی قطر کیساتھ ناراضگی کی اصلی وجہ ہے کیونکہ ریاض، انقرہ کو خطے میں اپنے اثر و رسوخ کی توسیع میں ایک بڑی رکاوٹ کی حیثیت سے دیکھتا ہے۔

مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات کا حامل ملک، جس کا نام چند دہائیاں قبل ہی "حجاز" سے بدل کر سعودی عرب رکھ دیا گیا تھا اور جہاں "مدینہ" و "مکہ" جیسے مسلمانوں کے مقدس ترین شہر موجود ہیں، کی مسلم بادشاہی حکومت بھی، ایک دہائی قبل تک، امریکی خدمت میں کسی دوسرے ملک کی حکومت سے کم نہیں تھی، تاآنکہ امریکہ پر ہونیوالے 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد اور سال 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کیلئے امریکہ نے یہاں سے اپنی زیادہ تر فوجیں نکال لیں، جبکہ چند ماہ قبل ہی امریکی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ایران کیساتھ ان کے تناؤ میں اضافے کی وجہ سے اب وہ دوبارہ سعودی عرب میں اپنے لڑاکا طیارے، ہوائی دفاعی سازوسامان اور 500 کے قریب فوجیوں کو پہلے مرحلے میں سعودی دارالحکومت ریاض میں واقع "شہزادہ سلطان" ایئربیس پر تعینات کر دیں گے۔ واضح رہے کہ یمن پر سعودی عرب کیطرف سے 4 سال سے زائد عرصے سے مسلط ہولناک جنگ کی انتداء سے ہی امریکی فوج کے "سپیشل آپریشنز" یونٹ نے سعودی عرب کی سرحد پر تعینات فوجیوں کی پشت پناہی کی ذمہ داری لے رکھی ہے۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات اپنے شہر دبی میں موجود "جبل علی" نامی اپنی سب سے بڑی بندرگاہ، "امریکہ کی دنیا میں سب بڑی غیر ملکی نیول بیس" کے لئے امریکیوں کو دے کر تمام ممالک پر بازی لے گیا ہے۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے 500 امریکی فوجیوں کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل کر رکھا ہے، جو "ابوظہبی" کی "الظفرہ" نامی ایئربیس پر تعینات ہیں۔ واضح رہے کہ اس ایئربیس پر امریکہ کے انتہائی پیشرفتہ ڈرون طیاروں کے علاوہ F-35 نامی انتہائی ترقی یافتہ امریکی لڑاکا طیارے بھی موجود ہیں، جبکہ متحدہ عرب امارات کے شہر "فجیرہ" میں بھی، جو "خلیج اومان" میں واقع ہے، امریکی نیوی کا ایک نسبتاً چھوٹا فوجی اڈہ موجود ہے۔ علاوہ ازیں فرانس نے بھی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت "ابوظہبی" میں اپنی "نیول فورسز" کا ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا ہے۔


خبر کا کوڈ: 814530

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/814530/وسطی-ایشیاء-کے-مسلم-ممالک-میں-موجود-امریکی-غیر-ملکی-فوجی-اڈوں-پر-ایک-نظر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org