0
Thursday 5 Sep 2019 12:42

روس کی بھارت کو فوجی، تجارتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی یقین دہانی

روس کی بھارت کو فوجی، تجارتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی یقین دہانی
اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوجی، تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھائیں گے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی روس کے شہر ولادی وسٹوک میں سالانہ معاشی فورم میں شرکت کر رہے ہیں، جہاں انہوں نے فورم کے پہلے روز پیوٹن سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ نیول شپ یارڈ کا دورہ کیا۔ مودی نے نیول شپ یارڈ کے دورے اور ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے قریبی دوست ولادی میر پیوٹن کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ موقع فراہم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تعاون کے ایک نئے مرحلے میں پہنچ چکے ہیں اور دونوں رہنماؤں نے تیل اور گیس کی صنعتوں کے حوالے سے غیر متوقع باہمی سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق بھارت میں طیاروں کی تیاری کی مشترکہ کوششوں کے امکانات کے ساتھ ساتھ فوجی اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران مودی اور پیوٹن نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دنیا کی کثیر الجہتی کی حقیقت کا عکاس ہونا چاہیے۔ اس موقع پر پیوٹن نے مودی کو عظیم دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمارا اسٹریٹجک شراکت دار ہے۔ روسی صدر نے ملاقات کی تفصیل سے آگاہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں تجارت اور معاشی تعاون پر خصوصی توجہ دی گئی۔ معاشی فورم میں بھارت کے وزیراعظم کے علاوہ جاپان کے وزیرعاعظم شنزوآبے، منگولیا کے صدر خالتماباتلگا اور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد بھی شریک تھے۔

رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے فورم میں زیادہ تر وقت مودی کے ساتھ گزارا جس کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم نے روسی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ صدر پیوٹن سے ہر ملاقات میں ہم مزید قریب آتے ہیں اور ہمارے تعلقات بڑھ جاتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کی نوعیت ہر سال وسیع ہوجاتی ہے جیسا کہ سائبیریا کے سارس میری آبائی ریاست گجرات کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔ پیوٹن نے مودی کی آمد پر پرتپاک استقبال کیا اور دونوں رہنما روسی نیول جہاز میں زویزدا شپ یارڈ روانہ ہوگئے جو ولادیوسٹوک سے محض 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ واضح رہے کہ روس اپنا اسلحہ بھارت کو فروخت کرتا ہے اور بھارت اس کا ایک کلیدی خریدار ہے اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان 2018ء میں تجارت کا حجم تقریباً 11 ارب ڈالر تھا۔

روس اور بھارت نے 2015ء میں مشترکہ طور پر کے اے-226 فوجی ہیلی کاپٹرز بنانے کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے لیے بھارت نے اپنے شراکت دار کو اپنی سرزمین میں تیاری کی پیش کش کردی تھی لیکن معاہدہ بار بار موخر ہوتا رہا۔ بھارت عالمی سطح پر اسلحہ درآمد کرنے والا بڑا ملک ہے اور اب زیادہ سے زیادہ اسلحہ اپنے ملک میں تیار کرنے کا خواہاں ہے جبکہ روس اور بھارت نے رواں برس مارچ میں اے کے-203 رائفلز بنانے کے مشترکہ منصوبے کا آغاز کردیا تھا۔ یاد رہے کہ بھارت نے روس سے گزشتہ برس 5 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جس کی درآمد 2023ء سے شروع ہوگی جبکہ امریکا نے روسی اسلحہ خریدنے پر پابندیوں کی دھمکی بھی دی تھی۔
 
خبر کا کوڈ : 814596
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش