اسلام ٹائمز۔ امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں انچارج امور جنوبی ایشیاء ایلس ویلز نے مولانا مسعود اظہر، حافظ سعید، ذکی الرحمٰن لکھوی اور داؤد ابراہیم کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے بھارت کے قانونی اقدام کے استعمال کی تعریف کی۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے میں بھارت کے ساتھ ہیں، اس اقدام کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکا اور بھارت کی مشترکہ کوششوں کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ رواں برس فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے تو اس پر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ اس وارننگ کے بعد پاکستان کی حکومتی مشینری حرکت میں آئی اور اس نے 2 ماہ کی قلیل مدت میں قابل تعریف اقدامات کیے۔
حکومت پاکستان نے جماعت الدعوۃ، اس کی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت اس طرح کی 6 دیگر تنظیموں پر پابندی عائد کردی تھی۔ دریں اثنا رواں برس ہی جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف درجن سے زائد کیسز درج ہوئے اور انہیں 17 جولائی کو محکمہ انسداد دہشت گردی نے گرفتار کرلیا تھا۔ خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے حافظ سعید کو ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے جبکہ امریکا و بھارت نے انہیں دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں بھی شامل کیا ہوا ہے۔ ادھر چین کی جانب سے تکنیکی اعتراضات واپس لینے کے بعد اقوام متحدہ نے مولانا مسعود اظہر کو بھی دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کردیا تھا۔