0
Friday 13 Sep 2019 09:54
اپوزیشن کے احتجاج اور شور شرابے کے باوجود

خیبر پختونخوا اسمبلی میں لیویز اور خاصہ دار بل منظور

نئی فورس کیخلاف کسی عدالت میں کوئی کارروائی نہیں کی جائیگی
خیبر پختونخوا اسمبلی میں لیویز اور خاصہ دار بل منظور
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے اپوزیشن اراکین کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں خاصہ دار اور لیویز بلز کی منظوری دے دی ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق احمد غنی کی صدارت میں ہوا، اس موقع پر وزیر قانون سلطان محمد خان نے خیبر پختونخوا لیویز فورس بل اور خیبر پختونخوا خاصہ دار فورس بل پیش کیے۔ اپوزیشن اراکین نے اس موقع پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اتنی تاخیر سے کیوں ہوش آیا ہے کہ رولز بلڈوزکرتے ہوئے ایک ہی دن میں بل پیش اور منظور کرائے جا رہے ہیں، تاہم سپیکر نے اپوزیشن کے اعتراض اور احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے کارروائی جاری رکھی۔ اپوزیشن اراکین نے سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں۔

خاصہ دار اور لیویز بلز کی منظوری کے بعد نئی فورس خیبر پختونخوا لیویز فورس اور خاصہ دار فورس کہلائے گی، جس کاسربراہ ڈی جی ہو گا، جس کاتعلق پاکستان پولیس سروس سے ہو گا، جس کے تحت ڈپٹی ڈائریکٹر جنرلز ہوں گے، جبکہ ضلع میں ڈی پی اور فورس کا سربراہ ہو گا، جو کمانڈنٹ کہلائے گا۔ مقامی آر پی اوز بھرتی کے مجاز ہوں گے۔ فورس کی سپرویژن ڈی جی کریں گے جبکہ آپریشنل کنٹرول کمانڈنٹ کے پاس ہو گا۔ بلز کے مطابق لیویز فورس کو پولیس کے اختیارا ت حاصل ہوں گے، جو وہ پولیس ایکٹ اور سی آر پی سی کے تحت استعمال کر سکے گی۔ فورس کے اہلکار لازمی سروس کے تحت ڈیوٹی کی ادائیگی کے پابند ہوں گے۔ ضلع کے اندر پوسٹنگ ٹرانسفر کا اختیار کمانڈنٹ کے پاس ہو گا جبکہ ڈی ڈی جیز اہلکاروں کو متعلقہ ریجن کے اندر کسی دوسری فورس میں شامل کروا سکیں گے۔

اسی طرح بین الاضلاعی تبادلوں کااختیار ڈی جی کے پاس ہو گا۔ نئے قانون کے تحت نیک نیتی سے کی جانے والی کسی بھی کارروائی کے تناظر میں فورس کے اہلکاروں کے خلاف کسی بھی عدالت میں دعویداری نہیں کی جا سکے گی۔ ڈی جی سینئر پولیس افسر ہو گا جبکہ اضلاع میں گریڈ انیس کے افسران تعینات کیے جائیں گے۔ قریبی ریجن کا آر پی او متعلقہ قبائلی ضلع کے معاملات کا نگران ہو گا، بل پر بحث کرتے ہوئے وزیر قانون سلطان محمد خان نے کہا کہ خاصہ دار و لیویز فورس خیبر پختونخوا حکومت کے ماتحت کام کرے گی، لیویز اور خاصہ دار فورس کو پولیس نہیں کہا جائے گا۔ خاصہ دار فورس ضم شدہ قبائلی اضلاع میں کام کرے گی۔ لیویز فورس سابقہ فرنٹئر ریجنز میں کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فورس کا کمانڈنگ افسر ڈی پی او ہوگا۔ خاصہ دار و لیویز فورس کا یونیفارم، رینک اور پروموشن کا طریق کار رولز میں طے کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 815903
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش