0
Friday 13 Sep 2019 12:36

عہدوں پر بیٹھے لوگوں کی اکثریت عوامی خدمت نہیں کرتی، سپریم کورٹ

عہدوں پر بیٹھے لوگوں کی اکثریت عوامی خدمت نہیں کرتی، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عہدوں پر بیٹھے لوگوں کی اکثریت عوامی خدمت نہیں کرتی اور ملک کے اندر افسر شاہی نہیں چلنے دیں گے۔ سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا کے محکمہ نکاسی آب کے ملازم پرویز خان کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے بتایا کہ پرویز خان نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نوکری کی، 2 ڈومیسائل رکھے اور دو مختلف سرکاری محکموں سے بیک وقت تنخواہ لی، اس کے ساتھ ساتھ امریکی کمپنی میں بھی ملازمت اختیار کی اور تنخواہ لیتا رہا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ شخص تو تین محکموں سے بیک وقت تنخواہ لے رہا تھا، خیبرپختونخوا میں بہت سے لوگ چار چار محکموں سے بھی تنخواہ لے رہے ہیں، یہ کیا حکومت ہے آپ کی۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ پہلے ایسے افسران تھے جو دل سے پبلک سروس دیتے تھے، آج جو لوگ عہدوں پر بیٹھے ہیں ان میں اکثریت لوگوں کو پبلک سروس نہیں دیتی، لوگوں کی خدمت کرنے والے افسران کہاں چلے گئے، اس ملک میں سول سروس کو کیا ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں ریلوے کے نچلے درجے کے ملازمین کی نوکری پر بحالی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریلوے کے گریڈ 5 کے تین مزدوروں کو بحال کرتے ہوئے فیڈرل سروس ٹریبیونل کے فیصلے کو برقرار رکھا اور محکمہ ریلوے کی درخواست خارج کر دی۔
خبر کا کوڈ : 815944
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش