0
Wednesday 18 Sep 2019 14:18
2 لاشیں ناقابل شناخت، فیضان کو گلا دبا کر قتل کیا گیا

قصور، 3 مغوی بچوں کی لاشیں برآمد، 1 تاحال لاپتہ

پوسٹمارٹم رپورٹ میں بچوں سے زیادتی کا انکشاف
قصور، 3 مغوی بچوں کی لاشیں برآمد، 1 تاحال لاپتہ
اسلام ٹائمز۔ قصور کی تحصیل چونیاں سے لاپتہ ہونے والے چار بچوں میں سے تین کی لاشیں ویرانے سے برآمد کر لی گئیں ہیں جبکہ ایک بچہ تاحال لاپتہ ہے۔ پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تینوں بچوں کو بری طرح زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کو قتل کرنے کے شبے میں پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ میڈیا نے 8 سالہ محمد فیضان کی پوسٹ ماٹم رپورٹ حاصل کرنے کے بعد جاری کی ہے، جس کے مطابق اسے گلہ دبا کر قتل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں جبکہ اسے قتل کرنے کے بعد اونچائی سے پھینکا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب عارف نواز نے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ادھرانجمن تاجران چونیاں نے آج کاروبار بند رکھنے کا اعلان کر دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چونیاں میں معصوم بچوں کے قتل کے اندوہناک واقعہ پر دلی دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ غمزدہ خاندانوں کو انصاف دلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، جسے ہر صورت نبھایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جلد سے جلد گرفتاری کیلئے انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اس کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف نہ صرف ہو گا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ عثمان بزدار نے کہا کہ جن درندہ صفت ملزمان نے یہ ظلم کیا ہے وہ قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ ایسا گھناؤنا جرم کرنے والے انسان نہیں درندے اور دھرتی کا بوجھ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معصوم بچوں کے قتل پر ہر آنکھ اشکبار ہے، حکومت غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہے اور کھڑی رہے گی۔ قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کئے جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل گزشتہ سال اسی شہر سے سات سالہ زینب اچانک غائب ہوئی جو بعد ازاں اغواء کا واقعہ ثابت ہوا اور اس کی لاش گھر کے قریب واقع کچرا کنڈی سے ملی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی۔ پولیس نے ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔ جس کی تصدیق اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جس نے زینب سمیت آٹھ بچیوں سے زیادتی کا اعتراف کیا۔ 16 فروری 2018ء کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب کے قاتل عمران کو چار بار سزائےموت کا حکم سنایا اور 17 اکتوبر 2018ء کو اسے کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 816892
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش