0
Friday 20 Sep 2019 22:16

جی بی کے مقامی ملازمین کا استحصال بند نہ ہوا تو عوام کو سڑکوں پر لائیں گے، عوامی ایکشن کمیٹی

جی بی کے مقامی ملازمین کا استحصال بند نہ ہوا تو عوام کو سڑکوں پر لائیں گے، عوامی ایکشن کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ جی بی کے ملکیتی اداروں میں مقامی ملازمین کا استحصال بند نہ ہوا اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کے سیکرٹری عثمان بشیر جنجوعہ کو فوری طور پر نہ ہٹایا گیا تو عوامی ایکشن کمیٹی لوگوں کو سڑکوں پر لائے گی۔ گلگت میں اے اے سی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے وائس چیئرمین فدا حسین، جنرل سیکرٹری یعصوب الدین، مسعود الرحمٰن، جہانزیب انقلابی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجود وفاقی اور مقامی اداروں میں مقامی ملازمین کے ساتھ انتہائی ظلم ہو رہا ہے، یہ اب ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے، اس سلسلے کو فوری بند کرنا ہو گا، بہت سارے اداروں میں پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت وفاق سے افسران و ملازمین یہاں آتے ہیں، تحفظات کے باوجود جی بی کے عوام نے انہیں قبول کیا، لیکن جس فارمولے کے تحت وفاق سے یہاں افسران آتے ہیں اسی فارمولے کے تحت جی بی سے بھی وفاقی اداروں میں ملازمین کو کیوں نہیں لیا جاتا؟

چیئرمین اے اے سی کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے گلگت بلتستان کی ملکیت ہیں جو یہاں کی شناخت کو ظاہر کرتے ہیں، مثال کے طور پر نیٹکو، جی بی کونسل اور سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان کی ملکیت ہے، ان اداروں میں پاور شیئرنگ کے فارمولے کا اطلاق نہیں ہوتا، لیکن جو زیادتی وفاقی اداروں میں ہو رہی ہے اس سے بڑھ کر مقامی اداروں میں جی بی کے ساتھ ہو رہی ہے۔ جی بی کی طرح آزاد کشمیر کونسل بھی ہے، جہاں پہلے تیس اور ستر فیصد کے حساب سے پاور شیئرنگ کا فارمولا مرتب کیا گیا تھا، جس پر وہاں کے عوام کشمیر کی سپریم کورٹ گئے اور کورٹ نے واضح فیصلہ دیا کہ گریڈ ون سے گریڈ بائیس تک تمام اسامیوں پر مقامی لوگوں کو ہی بھرتی کیا جائے، کیونکہ یہ ادارہ مقامی ہے۔ بعد میں وفاق کے لوگوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس فیصلے کو چیلنج کیا تو سپریم کورٹ نے بھی آزادکشمیر کی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ اب کشمیر کونسل میں سو فیصد ملازمین مقامی ہی بھرتی ہوتے ہیں۔ اسی طرح آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں بھی جج سے چپڑاسی تک مقامی ہوتے ہیں۔

مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ اگر ہم اس کا موازنہ گلگت بلتستان کے ساتھ کریں تو جی بی کونسل میں کوئی بھی مقامی نظر نہیں آئے گا، سارے غیر ڈومسائل لوگوں کو کھپایا گیا ہے، نیٹکو بھی مقامی ادارہ ہے، یہاں بھی اقرباء پروری کی بنیاد پر غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا گیا۔ یہی صورتحال سپریم اپیلیٹ کورٹ میں بھی ہے، جی بی میں انتہائی پڑے لکھے لوگ موجود ہونے کے باوجود مقامی اداروں میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں، اپیلیٹ کورٹ میں گریڈ ون کے 12 ملازمین غیر مقامی ہیں، کیا سکیل ایک کی اسامی میں جی بی کے کسی غریب کا کوئی حق نہیں؟ انہوں نے کہا کہ کورٹ میں گریڈ ایک سے بیس تک چالیس کے قریب غیر ڈومسائل ہولڈر ملازمین موجود ہیں، لوکل ملازمین کیساتھ ظلم ہو رہا ہے، یہاں ایسے لوگوں کو بھرتی کیا گیا جن کی قابلیت دیکھی جائے تو وہ کلرک بھی بھرتی نہ ہوں لیکن انہیں گریڈ سترہ میں بھرتی کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس کی مثال یہ ہے کہ سیکرٹری عثمان بشیر جنجوعہ جو پیراشوٹ کے ذریعے نازل ہوا، ان کی ترقی کیلئے چار مقامی ملازمین کو برطرف کیا گیا، یہ ظلم نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ اب سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ملازمین گذشتہ دو سال سے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کیخلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، یہ لوگ کئی مرتبہ ہمارے پاس آئے اور چیف جج کو درخواست بھی دی۔ اس صورتحال کے پیش نظر عوامی ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جی بی کے ملکیتی اداروں میں کسی غیر مقامی ملازمین کو برداشت نہیں کرینگے، اب یہ ملازمین کا مسئلہ نہیں عوام کا مسئلہ بن چکا ہے، ہم عوام میں جائیں گے، انہیں آگاہی دینگے، سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیں گے، کیونکہ کسی ایک شخص کی وجہ سے یہاں کے عوام کے جذبات مجروح ہونے کے ساتھ سینکڑوں ملازمین کا استحصال ہو رہا ہے۔ اس لئے رابطہ مہم کے ذریعے عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر آمادہ کرینگے۔ 
خبر کا کوڈ : 817365
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش