0
Tuesday 24 Sep 2019 08:45
مذہبی قوانین کو خطرہ ہوگا تو ہم نہیں تو اور کون نکلے گا؟

موجودہ حکومت انتخابی دھاندلی کی پیداوار ہے، مولانا فضل الرحمان

سیاسی جماعتوں کو آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے متحد ہونا ہوگا، اعجاز ہاشمی
موجودہ حکومت انتخابی دھاندلی کی پیداوار ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جے یو آئی(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر ایم ایم اے پیر اعجاز احمد ہاشمی سے لاہور میں اُن کی گارڈن ٹاون رہائش گاہ پر ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، خاص طور پر اکتوبر میں ہونیوالے آزادی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اتفاق پایا گیا کہ موجودہ حکومت انتخابی دھاندلی کی پیداوار ہے، جس نے مہنگائی بیروزگاری کا طوفان برپا کر رکھا ہے، اپوزیشن جماعتوں کو مل کر اسے گھر بھیجنا ہوگا۔ پیر اعجاز ہاشمی نے جے یو پی کے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ وہ آزادی مارچ کیساتھ ہیں، تمام سیاسی قوتوں کو جمہوریت کی مضبوطی، آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصولوں پر متحد ہونا چاہیے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جے یو پی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں نظام مصطفی قائم ہو کر رہے گا، ہماری جدوجہد اسلامی نظام کے نفاذ اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے ہے، 25 جولائی کے انتخابات کے نتائج کو تمام جمہوری قوتوں نے مسترد کیا تھا اور ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں زور دیا تھا کہ دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے تشکیل پانے والی پارلیمنٹ کا حلف نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور ایسا سیاسی کلچر پیدا کیا گیا ہے کہ لوگوں کے لیے گھٹن پیدا ہو گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عام آدمی ان کے حکومت مخالف بیانیے سے متفق ہو چکا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی، ہم سیاست اور جمہوریت چاہتے ہیں تو حق حکمرانی عوام کی مرضی سے ہونا چاہئے، اس طرح دھاندلی کر کے اقتدار میں آنیوالے کو تسلیم نہیں کرتے آمروں اور مارشل لاﺅں کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ انتخابات کے مطالبے پر نکل رہے ہیں، ہمارا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے رابطہ ہے آئندہ دو تین دنوں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ناجائز بھی ہے اور نااہل بھی، اس حکومت نے مذہبی ایشوز کو چھیڑا ہے۔ عام آدمی پر مہنگائی، بیروزگاری، تاجروں پر ٹیکس لگانے کے فیصلے سے معیشت تباہی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کوئی یہ مت سمجھے کہ پاکستان میں مذہب لاوارث ہے، مذہبی کارڈ کی بات کی جاتی ہے، مذہبی قوانین کو خطرہ ہوگا تو ہم نہیں تو اور کون نکلے گا؟ ان کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کیساتھ ایک کمٹمنٹ ہوئی تھی کی حکمت علمی آپس میں طے کریں گے، اتوار کے روز قائد حزب اختلاف سے ہونیوالی ملاقات حکمت عملی طے کرنے کیلئے ہی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کی باتیں کی جاتی ہیں اس وقت جنیوا میں یو این او کا ہیومن رائٹس اجلاس بارے میں حکومت کے بیانات دیکھ لیں، مضحکہ خیز حالت یہ ہے کہ انسانی حقوق کمشن کے ارکان کی تعداد ہی 47 ہے جعلی وزیراعظم کہتے ہیں کہ 58 ارکان نے حمایت کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان وہاں قرارداد پیش کر نہیں سکے تو اب اقوام متحدہ میں کیا کرنے گئے ہیں، کیا جعلی وزیراعظم صرف اقوام متحدہ میں تقریر کرنے گئے ہیں، عمران خان کی تقریر سے کیا ہوگا، میں اقوام متحدہ سے کہتا ہوں کہ یہ شخص ہمارا نمائندہ نہیں، جعلی وزیراعظم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی ترجیحات میں ہندو سے محبت ہے، امریکی صدر کی پالیسیاں مسلمانوں کیخلاف ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں سب چیزیں ہیں، اس میں جمہوریت، بیروزگاری ہے اور کشمیر بھی ہے، مجھے گرفتار کیا گیا تو آزادی مارچ کی نظربندی سے قیادت کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 817968
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش