0
Tuesday 24 Sep 2019 10:52

گلگت بلتستان کی اعلٰی عدالتوں میں ججز تعیناتی کی سمری میں شامل تین ناموں پر اعتراض

گلگت بلتستان کی اعلٰی عدالتوں میں ججز تعیناتی کی سمری میں شامل تین ناموں پر اعتراض
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم ہاؤس نے سپریم اپیلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ گلگت بلتستان میں ججز کی تقرری کی سمری کو اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا۔ ذرائع کے مطابق سمری میں سپریم اپیلیٹ کورٹ میں جج کیلئے ملک شفقت ولی ایڈووکیٹ جبکہ چیف کورٹ میں تعیناتی کیلئے نذیر ایڈووکیٹ اور جوہر علی ایڈووکیٹ کے نام شامل تھے، وزیراعظم نے ان تینوں ناموں کو مسترد کر دیا۔ ممکنہ طور پر پر وزیراعظم ہاؤس نے جوڈیشل کمیشن کے بغیر ججز تقرری کی سمری بھیجنے پر اعتراض لگایا ہے کیونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 17 جنوری 2019ء کے فیصلے کے مطابق جی بی کی اعلٰی عدالتوں میں ججز کی تقرری بذریعہ جوڈیشل کمیشن ہونا لازمی ہے، تاہم حالیہ سمری بغیر کسی کمیشن کے بھیجی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گلگت بلتستان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ 17 جنوری 2019ء سے ہی نافذ العمل ہے اور اسی فیصلے کے تحت آرڈر 2019ء لاگو ہے، سپریم کورٹ نے چیف کورٹ اور سپریم اپیلیٹ کورٹ میں ججز کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن میں سپریم اپیلیٹ کورٹ، بارکونسل، لاء منسٹر اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق سمری میں شامل دیگر ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے، عنقریب ان کے بارے میں بھی وزیراعظم ہاؤس کا جلد فیصلہ سامنے آ جائے گا۔ سمری میں شامل دیگر ناموں میں چیف کورٹ کے چیف جج وزیر شکیل احمد اور جسٹس ملک حق نواز کے نام شامل ہیں، ان دونوں ججز کو سپریم اپیلیٹ کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے۔ ملک حق نواز کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں ملک حق نواز کی طرف سے غیر قانونی طور پر کاغذات میں عمر کم کرنے سمیت سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی اعلٰی عدالتوں میں ججز کی تقرری نہ ہونے سے سینکڑوں مقدمات زیر التواء ہیں اور سائلین در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 817990
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش