1
3
Thursday 26 Sep 2019 01:08
خطے میں "ایران اور سعودی عرب کی پراکسی وار" نام کی کوئی چیز موجود نہیں

خدائی اصولوں کے مطابق سعودی بادشاہت خاتمے کے دہانے پر ہے، سید حسن نصراللہ

خدائی اصولوں کے مطابق سعودی بادشاہت خاتمے کے دہانے پر ہے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے بین الاقوامی میڈیا کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کیساتھ مختلف مواقع پر ہونیوالی اپنی بات چیت اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی نصیحتوں، فیصلوں اور خطے کے مختلف حساس لمحات کے دوران اُنکے لئے گئے فیصلوں کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔ علاوہ ازیں سید مقاومت نے گذشتہ سالوں کے دوران پیش آنیوالے بحرانوں میں شامی حکومت کے بیمثال قیام، اتحاد بین المسلمین، یمن پر سعودی بادشاہت کی مسلط کردہ جنگ اور صدام کے خاتمے کے بعد عراق میں آنیوالی تبدیلیوں پر بھی روشنی ڈالی۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اہل تشیع و اہل تسنن سمیت اسلامی فرقوں کی نمایاں شخصیات کی توہین کے حرام ہونے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے فتوے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پورے وثوق کیساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ (ایرانی شہر) سنندج میں آیت اللہ سید علی خامنہ کے خطاب اور عالمی سطح پر اہل تشیع اور اہل تسنن کیساتھ منسوب کئے جانیوالے ٹیلیویژن چینلز کے اقدامات کے بارے میں انکے فیصلہ کن فتووں نے نہ صرف فتنے کی آنکھ کو پھوڑ کر رکھ دیا ہے بلکہ اس حوالے سے فتنہ پرور عناصر کا راستہ مسدود کرکے امت مسلمہ کو فرقہ وارانہ اختلافات میں پڑنے کے خطرے سے بھی بڑی حد تک محفوظ کر لیا ہے۔

سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات کی مخالفت کرتے ہوئے کہ خطے میں ایران اور سعودیہ کی پراکسی وار چل رہی ہے، کہا کہ خطے میں "ایران اور سعودی عرب کی پراکسی وار" نام کی کوئی چیز موجود نہیں، البتہ سعودی عرب ہمیشہ سے اسلامی مزاحمتی تحریکوں کیساتھ دشمنی کرتا چلا آرہا ہے، حتیٰ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی، جب ایران نے امت مسلمہ اور عرب دنیا کے مسائل کے حل کیطرف توجہ دی تو ایران کیساتھ سعودی عرب کی دشمنی شروع ہوگئی اور حقیقت یہی ہے!

سید حسن نصراللہ نے سعودی بادشاہت کے مستقل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی بادشاہت ایک "بوڑھی رژیم ہے" جو قدرتی وجوہات کی بناء پر اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہی ہے جبکہ یہ آل سعود کا خاندان ہی ہے، جس نے گذشتہ 100 سال سے نہ صرف اپنے مخالفین پر ہر قسم کا ظلم روا رکھا بلکہ اپنی عوام کے مال و دولت کو بھی بُرے طریقے سے لوٹا ہے۔ سعودی بادشاہت نے تاحال اس حد تک ذلت، کھوکھلے پن، ناتوانی، حقارت اور رسوائی کا مزہ نہیں چکھا تھا، جس کی آج وہ عملی تصویر بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ زیادہ دیر حکومت میں نہیں رہ پائے گی، کیونکہ خدائی اصولوں کے مطابق وہ طولانی مدت تک حکمرانی نہیں کرسکتی۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے لبنان، عراق، فلسطین اور یمن میں اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی کامیابی کو مسلمان عوام کے میدان میں حاضر رہنے کے مرہون منت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حشد الشعبی، فوج اور مرجعیت کو عراقی قوم کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو عراق میں تکفیری دہشتگردی کے خلاف قیام اور اس پر فتح بھی نصیب نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ تمام میدانوں میں یہی اصول کارفرما ہے، جبکہ مسئلۂ فلسطین کو زندہ رکھنے کا عامل بھی یہی عوامی حمایت ہے نہ کہ حکومتوں کی کاوشیں!

حجت الاسلام سید حسن نصراللہ نے عراق میں اسلامی عوامی مزاحمتی تحریکوں کے شروع کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے خلاف اسلامی مزاحمت کا آغاز ہوا اور پھر (جنرل) حاج قاسم سلیمانی لبنان آئے اور انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے 120 افراد کو عراق میں آپریشز کی کمان سنبھالنے کیلئے روانہ کیا جائے اور ہم نے بھی برادران کی ایک بڑی تعداد کو عراق بھجوا دیا جبکہ اسلحے وغیرہ کی ترسیل کیلئے عراق اور لبنان کی سرحد بھی کھول دی گئی، تاکہ کھل کر داعش کیخلاف آپریشن کا آغاز کیا جا سکے۔

سید مقاومت حجت الاسلام سید حسن نصراللہ نے اپنے انٹرویو کے آخری حصے میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وسیع تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشتگردی کیخلاف اپنے واضح اور فیصلہ کن موقف کی بناء پر نہ صرف عراق کی وسیع حمایت کی بلکہ ایران بغیر کسی ہچکچاہٹ کے تکفیری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پوری طرح شریک ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی سپاہ پاسداران کے بہترین کمانڈرز وہاں گئے، تاکہ عراقی بھائیوں کی مدد کرسکیں اور عراقی بھائیوں کو ایرانی سازوسامان فراہم کر دیا گیا، جبکہ سب لوگ یہ جانتے ہیں کہ داعش کے خلاف عراقی قوم کی مدد کی بابت "السید القائد" (آیت اللہ سید علی خامنہ ای) کا موقف یہ تھا کہ اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی "ریڈ لائن" وجود نہیں رکھتی۔
خبر کا کوڈ : 818405
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Rajab
Pakistan
G mashallah zbrdast
ہماری پیشکش