0
Wednesday 29 Jun 2011 13:33

طیب آغا کا کسی زمانے میں ملا عمر سے تعلق تھا، افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کا طویل قیام پاکستان کے مفاد میں نہیں، حسین حقانی

طیب آغا کا کسی زمانے میں ملا عمر سے تعلق تھا، افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کا طویل قیام پاکستان کے مفاد میں نہیں، حسین حقانی
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ کو طالبان سے مذاکرات کے لئے پاکستان کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔ اس سلسلے میں ہمیں امریکہ نے یقین دھانی کرائی ہے۔ انہوں نےکہا صدر کرزئی سے اچھے تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ افغانستان یا دوسرے پڑوسی ممالک سے کشیدگی ہمارے قومی مفاد میں نہیں۔ اسی لئے ہماری حکومت نے کوشش کی ہے کہ حامد کرزئی اور افغانستان سے ہمارے تعلقات بہتر ہوں، جس میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے طالبان سے ہونے والے مذاکرات ابتدائی ہیں اور انکا موقف یہ ہے کہ باضابطہ مذاکرات تک ہم جنگ بندی کے پابند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا کوئی ہیڈ کوارٹر نہیں۔ طیب آغا کا کسی زمانے میں ملا عمر سے تعلق تھا، آج کسی کو پتہ نہیں کہ وہ اس تک پیغام پہنچا سکتے ہیں یا نہیں۔ 
سراج حقانی بارے باتوں کو پاکستان تسلیم نہیں کرتا کیونکہ غیر ریاستی عناصر یا ایسے گروہ جن کا کوئی ٹھکانہ اور کوئی پالیسی نہیں، ان سے بات کرنا آسان کام نہیں کیونکہ ان کا وزیر خارجہ یا کوئی دفتر خارجہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مستحکم حکومت کا خواہان ہے اور چاہتا ہے کہ غیرملکی افواج وہاں طویل المیعاد بنیاد پر نہ رہیں اور ہمارے مفاد میں نہیں کہ دنیا کی طاقتیں ہمارے سرحدوں کے پار جمع ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان حکومت اور افغان قیادت کا کام ہے۔ ہم پڑوسی ملک کی حیثیت سے، جس میں کئی لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، افغانستان کے استحکام کے لئے ہر ممکن مدد اور تعاون کریں گے اس سے زیادہ توقع ہم سے نہیں رکھی جانی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنگجووں کے پاکستان پر حملے بارے امریکہ کو آگاہ کیا ہے اور امریکی عسکری قیادت اور حکام سے احتجاج بھی کیا گیا ہے، امریکہ پر واضح کیا گیا ہے کہ خطے میں بہت سے دہشتگرد موجود ہیں، صرف پاکستان پر الزام تراشی نہ کی جائے۔ ہمیں مل جل کر ان کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ہمارے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ چاہتا ہے تو انہیں بھی ہمیں معلومات دینی ہوں گی اور ہمیں جب یقین ہو گا کہ وہ معلومات فراہم کرتے ہیں، اسی صورت میں انہیں معلومات دیں گے۔
حسین حقانی نے کہا کہ سفارت خانے دنیا بھر میں ویزے جاری کرتے ہیں، خبریں بغیر تصدیق سے چلائی جا رہی ہیں۔ امریکہ میں بھی 10 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس کا آنا جانا ہوتا ہے جن کے ویزے انٹیلی جنس اداروں کی کلیئرنس کے بعد جاری ہوتے ہیں اور جن لوگوں کو بین الاقوامی تعلقات کا علم نہیں، وہ اس طرح کے ایشو بناتے ہیں، ایک سوال پر کہا کہ امریکی پاکستان کی ہر خبر پر ردعمل کا اظہار نہیں کرتے، امریکہ میں پاکستانی خبروں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی اور پاکستان کے مسائل پر وہ زیادہ باتیں نہیں کرتے۔
خبر کا کوڈ : 81843
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش