QR CodeQR Code

تینوں یورپی ممالک کے پاس بیکار اندازوں کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں

امریکہ سمیت تینوں یورپی ممالک ایران پر بےبنیاد الزام تراشی کی بجائے ثبوت فراہم کریں، ڈاکٹر حسن روحانی

اگر یمن پر مسلط کردہ جنگ سے ہاتھ نہ اٹھایا گیا تو یمنیوں کا اگلا جواب انتہائی شدید ہوگا

27 Sep 2019 13:37

امریکی نیوز چینل ABC News کو دیئے گئے اپنے انٹرویو کے دوران ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت یہ تینوں ممالک یمن پر مسلط کردہ جارحانہ جنگ میں فریق ہیں، لہذا وہ اس حوالے سے "جج" قرار نہیں پا سکتے۔


اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی نیوز چینل ABC News کو دیئے گئے اپنے انٹرویو کے دوران خطے میں بڑھتے تناؤ اور یمن کی خراب صورتحال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لگتا ایسا ہی ہے کہ خطہ کسی حادثے کے نزدیک جا رہا ہے، لیکن اس کا اصلی حل تناؤ کا خاتمہ ہے۔ 5 سال کے عرصے سے یمنیوں پر شدید بمباری کی جا رہی ہے، جس نے ان کی تمامتر زندگی تباہ کرکے رکھ دی ہے، جبکہ اس بات نے یمنیوں کو بہت زیادہ غم و غصے میں مبتلا کر رکھا ہے، علاوہ ازیں یمنی فورسز نے آخری 6 ماہ کے دوران انتہائی غیر معمولی پیشرفت کی ہے، جو سب کیلئے حیرانگی کا باعث ہے۔ بنابرایں تناؤ میں اضافے کو روکنے کا راستہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ اب ختم ہو جانی چاہیئے اور اسی طرح ایرانی قوم پر امریکہ کیطرف سے غیر قانونی دباؤ ڈالنے کا سلسلہ بھی رک جانا چاہیئے۔

صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کیلئے یہ بات انتہائی ذلت آمیز ہے کہ اس نے سعودی عرب، کویت، امارات اور عراق کے خرچ پر پورے خطے میں نہ صرف اپنے ریڈارز اور دفاعی ساز و سامان کا جال بچھا رکھا ہے بلکہ انواع و اقسام کے "پیٹریاٹ" ڈیفنس سسٹمز بھی نصب کر رکھے ہیں، جس کے باوجود وہ اپنے بےبنیاد دعوے کے مطابق فائر کئے گئے میزائلوں کو ٹریس کرنے اور انہیں نشانہ بنانے میں بُری طرح ناکام رہا ہے۔ امریکہ بتائے کہ خطے میں اس کے نصب کردہ متعدد ریڈارز کا کیا کام ہے؟ سعودیہ پر یہ جوابی حملہ یمن کیطرف سے کیا گیا ہے اور اگر یمن پر مسلط کردہ جنگ ختم نہ کی گئی تو یمنیوں کے مزید جوابی حملے انتہائی خطرناک ہونگے۔

ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تین یورپی ممالک کے مشترکہ بیان کے بارے میں ان ممالک کے سربراہوں کیساتھ ہونیوالی اپنی گفتگو کے بارے میں کہا کہ میں نے خود ان تینوں ممالک کے سربراہوں سے بات کی اور یہ پوچھا ہے کہ آپ کس دلیل کی بناء پر کہتے ہیں کہ ایران نے اس حملے میں مدد فراہم کی ہے؟ ان کے کے پاس کوئی دلیل نہیں، سوائے اس کے کہ وہ کہتے ہیں کہ ایسے پیشرفتہ حملات کیلئے منصوبہ بندی یمنیوں کی طاقت سے باہر ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ بالفرض اگر یمنیوں کی طاقت میں ہو تو؟ کیونکہ یمنیوں کی دفاعی استعداد کے بارے میں آپ کے پاس کتنی معلومات ہیں؟ اور اگر یمنیوں نے یہ حملہ نہیں کیا تو آپ ثبوت فراہم کریں!

ڈاکٹر حسن روحانی نے برطانیہ کے وزیراعظم کیساتھ ہونیوالی اپنی گفتگو کے بارے میں کہا کہ میں نے برطانوی وزیراعظم کو کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو براہ راست مجھے بھیج دیں، لیکن ان کے پاس بیکار اندازوں کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں جبکہ ان ممالک کیلئے یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ وہ صرف اندازوں پر بیانات داغتے رہیں، درحالیکہ امریکہ سمیت یہ تینوں ممالک یمن پر مسلط کردہ امریکی جنگ میں برابر کے شریک ہیں اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کو مسلسل اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، کیونکہ وہ (چاروں ممالک) یمن پر مسلط کردہ جارحانہ جنگ میں فریق ہیں، لہذا اس حوالے سے "جج" قرار نہیں پا سکتے۔


خبر کا کوڈ: 818647

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/818647/امریکہ-سمیت-تینوں-یورپی-ممالک-ایران-پر-بےبنیاد-الزام-تراشی-کی-بجائے-ثبوت-فراہم-کریں-ڈاکٹر-حسن-روحانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org