0
Friday 27 Sep 2019 22:58

امید ہے کہ امریکی انتظامیہ امریکا اور روس کے صدور کی ذاتی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع نہیں کرے گی، روس

امید ہے کہ امریکی انتظامیہ امریکا اور روس کے صدور کی ذاتی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع نہیں کرے گی، روس
اسلام ٹائمز۔ روسی صدر کے پریس سیکرٹری ڈمیٹری پیسکوف نے کہا کہ امریکی انتظامیہ دونوں ممالک (امریکا اور روس) کے صدور کی ذاتی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع نہیں کرے گی جس طرح انہوں نے یوکرین کے ساتھ کیا۔ واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سیاسی حریف ڈیموکریٹ کے منتخب صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کو امداد کی پیشکش کے نئے الزامات کا سامنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مبینہ طور پر یوکرین میں اپنے ہم منصب پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ جوبائیڈن خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کروائیں۔ بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی سے ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کی ٹرانسکرپٹ جاری کی گئی، جس کے تنیجے میں امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا اعلان کیا گیا۔

مذکور ٹرانسکرپٹ منظرعام پر آنے کے بعد روس کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور روسی صدر کے پریس سیکرٹری ڈمیٹری پیسکوف نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے تعلقات میں ایسا کچھ نہیں ہوگا جو پہلے سے ہی کئی مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکا اور یوکرین صدور کی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع کرنا واشنگٹن کا داخلی معاملہ ہے لیکن دونوں ممالک کے رہنماؤں کی گفتگو عام کرنا غیر متوقع ہے۔ ڈمیٹری پیسکوف نے کہا کہ سربراہان ممالک کی گفتگو ہمیشہ خفیہ رکھی جاتی ہیں اور ایسا ہی عالمی سطح پر ہوتا ہے۔ اس ضمن میں روس کے وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زکھارواہ نے کہا کہ ہم پارٹی شروع ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو اتحادیوں کے مابین ہونے والی گفتگو کی ٹرانسکرپٹ شائع کردی جائے، اس طرح سی آئی اے، ایف بی آئی اور پینٹاگون کے خفیہ اجلاسوں کے ایجنڈے بھی شائع ہونے سے فائدہ پہنچے گا، سب کچھ شائع کردیا جائے۔

انہوں نے امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی سے متعلق بیان پر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ ڈیموکریٹ کا کام ہے کہ وہ امریکی کی جگ ہنسائی کرائے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ نینسی پیلو سی نے کانگریس، وائٹ ہاؤس اور دیگر ریاستی اداروں کے ساتھ ایسا ہی کیا۔ واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998ء میں بل کلنٹن جبکہ 1868ء میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان دونوں صدور کو سینیٹ نے مواخذے کی بنیاد پر برطرف کردیا تھا۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف انکوائری کو وچ ہنٹ گاربیج یا چڑیلوں کا شکار جیسی فضول چیز قرار دیا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس سے ان کے 2020ء کے انتخابات میں مدد ملے گی۔ نینسی پیلوسی نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے بطور صدر اقدامات سے ذلت آمیز حقائق سامنے آئے جس میں صدارتی حلف کی خلاف ورزی اور قومی سلامتی سے دھوکا شامل ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 818739
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش