0
Friday 27 Sep 2019 23:24
وزیراعظم کے خطاب پہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردعمل

27 فروری کے بعد اب 27 ستمبر، سرپرائز، ایک اور سرجیکل اسٹرائیک

27 فروری کے بعد اب 27 ستمبر، سرپرائز، ایک اور سرجیکل اسٹرائیک
اسلام ٹائمز۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر اپنے ذاتی اکاونٹ سے وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیے گئے تاریخی خطاب پر ردعمل دیا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ پاکستان نے 27 فروری کو بھارت پر سرجیکل اسٹرائیک کی تھی اور اب 27 ستمبر کو ایک مرتبہ پھر پاکستان نے بھارت پر سرجیکل اسٹرائیک کر کے اسے سرپرائز دے دیا۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے 74ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے تاریخی خطاب کیا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر عالمی برادری کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ لا اله الا الله، مسلمان ایک اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، مسلمان اپنے دفاع اور آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑیں گے۔

وزیراعظم نے سوال کیا کہ کیا مسلمان کم تر مخلوق ہیں جو دنیا کو ان پر ہونے والے مظالم نظر نہیں آتے؟ وزیر اعظم عمران خان نے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور پوری دنیا خاموش رہتی ہے، اگر لاکھوں یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟ روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا، دنیا نے کیا رد عمل دیا؟ اگرخونریزی ہوئی تو مسلمانوں میں انتہا پسندی اسلام کی وجہ سے نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہو گی۔ انہوں نے دنیا کو ایک ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے، اس صورتحال میں اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اگر پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے، یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے، کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوایا جائے۔ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں بھارت سے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے 50 روز سے زائد جاری کرفیو اٹھائے، کیا اقوام متحدہ ایک ارب 20 کروڑ لوگوں کو خوش کرے گا یا عالمی انصاف کو مقدم رکھے گا؟

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ فرض کریں کہ ایک ملک اپنے پڑوسی سے سات گنا چھوٹا ہے، اسے دو آپشنز دیے جاتے ہیں، یا تو وہ سرنڈر کردے یا پھر اپنی آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑے، ایسے میں ہم کیا کریں گے؟ میں خود سے یہ سوال پوچھتا ہوں، اور میرا یقین ہے کہ لاالہ اللہ ہم لڑیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افرادکو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے، یہ نہیں سوچا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہو گا۔ دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے۔ وزیراعظم نے خبردار کیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہو گی۔ دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔ ماضی میں لاکھوں کشمیری آزادی کی تحریک میں جان دے چکے ہیں، مقبوضہ وادی میں 11ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حامی سیاسی قیادت کو بھی قید کر رکھا ہے۔ بھارتی حکومت نے 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو مختلف جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خون خرابےکے بعد ایک اور پلواما ہو سکتا ہے اور بھارت ہم پرالزام لگائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب ایٹمی طاقت کا حامل ملک آخری حد تک جنگ لڑتا ہے اس کے اثرات صرف اس کی سرحد تک محدود نہیں رہتے، دنیا بھر میں ہوتے ہیں، میں پھر کہتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ میں آج یہاں کھڑا ہوں، میں دنیا کو خبردار کررہا ہوں، یہ دھمکی نہیں، لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت کو تمام قید کشمیریوں کو رہا کرنا ہوگا اور بھارت کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا پڑے گا۔ وزیراعظم نے پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے کسی اجلاس میں بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کا ذکر بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے بھیجا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس گجرات کے قصائی ہیں جنہوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ یہ لوگ مغرور اور دہشت گرد ہیں۔ یہ لوگ مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہیں۔ اور دنیا صرف اس لیے خاموش رہتی ہے کیونکہ اس کے بھارت میں تجارتی مفادات ہیں۔ ایسا طرز عمل شرمناک اور افسوسناک ہے۔ مودی کی انا اور تکبر نے انہیں نابینا بنا دیا ہے، مودی آر ایس ایس کا مستقل رکن ہے جو ہٹلر اور مسولینی کی پیروکار تنظیم ہے، آر ایس ایس بھارت سےمسلمانوں ،عیسائیوں سے نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہوئی، آر ایس ایس ہٹلر سے متاثر ہو کر بنی۔

اس سے قبل وزیراعظم نے خطاب کے آغاز میں عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے، میں 4 اہم نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلوں سے متاثر 10 ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے گلیشئر پگھل رہے ہیں، اقوام متحدہ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے، اکیلا ملک کوئی بھی اقدامات نہیں کرسکتا۔ اسلام فوبیا سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے اسلاموفوبیا میں اضافہ الارمنگ ہے۔ مغرب میں کچھ لیڈرز نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا۔ اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلم خواتین کا حجاب پہننا مشکل بنا دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بنیاد پرست اسلام یادہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا، اسلام صرف ایک ہے جو حضرت محمدﷺ لے کر آئے۔ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب کیساتھ کوئی تعلق نہیں۔ وزیراعظم نے منی لانڈرنگ کے مسئلے کو بھی اٹھایا اور کہا کہ امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں، ہر سال اربوں ڈالر غریب ملکوں سے ترقی یافتہ ملکوں میں چلے جاتے ہیں، غریب ملکوں کو اشرافیہ طبقہ لوٹ رہا ہے، ہمارے ملک کا قرضہ 10برسوں میں چار گنا بڑھ گیا، اس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے۔ غریب ملکوں سے لو ٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 818746
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش