0
Saturday 28 Sep 2019 23:35

پشاور، او پی ڈیز کے بائیکاٹ میں توسیع، 26 ڈاکٹروں کیخلاف مقدمہ درج

پشاور، او پی ڈیز کے بائیکاٹ میں توسیع، 26 ڈاکٹروں کیخلاف مقدمہ درج
اسلام ٹائمز۔ خبیر پختونخوا (کے پی) حکومت کی جانب سے اسمبلی سے منظور کردہ بل کے خلاف لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) میں احتجاج کرنے والے 26 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا، جبکہ گرفتار ڈاکٹروں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے گذشتہ روز 13 ڈاکٹروں کو گرفتار کیا تھا جنہیں پشاور سے مردان جیل منتقل کر دیا گیا۔ کپیٹل سٹی پولیس پشاور نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی، کار سرکار میں مداخلت، املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری اہلکاروں پر حملہ و مزاحمت، ضرر رسانی اور بلوہ کی دفعات 148، 149، 186، 188، 337، 353، 427 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کر لیا، اس کے علاوہ روڈ بلاک کرنے پر بھی الگ ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ تھانہ خان رازق شہید کے ایس ایچ او محمد نور کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں پولیس نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں نے ہسپتال کے پُرامن ماحول کو تباہ کیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایک لیڈی اے ایس آئی کانسٹیبل اور ایک رپورٹر زخمی ہوا، مجموعی طور 15 میڈیکل اسٹاف اور 8 پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد 13 ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔ ڈاکٹروں نے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال اور مجوزہ قانون کے خلاف احتجاج کو مزید تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ او پی ڈی، سرکاری ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینک میں سے جاری بائیکاٹ کو مزید وسیع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو یکم اکتوبر کی ڈیڈلائن دے رہے ہیں۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) کے ایگزیکٹیو رکن ڈاکٹر امیر تاج کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے 5 مطالبات نہیں مانے گئے تو ڈاکٹر ایمرجنسی سمیت صوبے بھر میں مکمل طور پر ہڑتال کریں گے۔ ڈاکٹروں نے پولیس سے تصادم کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ ایس ایس پی آپریشنز ظہور بابر آفریدی کا کہنا تھا کہ قانون سب کیلئے برابر ہے، متعلقہ قوانین کے تحت اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو کے ذریعے دیگر مظاہرین کی شناخت کی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ڈاکٹرز صوبائی حکومت کے مجوزہ ریجنل و ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019ء کے خلاف احتجاج کیلئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں جمع ہو رہے تھے کہ اسی دوران پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا تھا اور آنسو گیس بھی استعمال کیا تھا۔ پولیس کی کارروائی سے ڈاکٹروں اور ایک خاتون رپورٹر سمیت پیر امیڈیکل اسٹاف کے کم ازکم 10 ارکان زخمی ہوگئے تھے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈے اے) کے ترجمان ڈاکٹر اظہار کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں وائی ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر زبیر بھی شامل ہیں اس کے علاوہ پولیس کے تشدد سے صدر ڈاکٹر رضوان کنڈی کے بازوں پر بھی زخم آئے ہیں۔ ڈاکٹر اظہار نے دعویٰ کیا کہ پیرامیڈکس اور خواتین نرسز سمیت 15 زائد مظاہرین کو گرفتار کر لا گیا ہے۔

ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019ء
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ریجنل و ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019ء میں اپوزیشن اراکین کی تجاویز بھی شامل کر لیں، تاہم ایوان میں حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں بھی قانون کو منظور کر لیا۔ قانون کی منظوری کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے سے شدید احتجاج کیا گیا۔

ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 کے اہم نکات:-
• ریجنل سطح کے علاوہ ضلعی سطح ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔
• وزیر صحت ہیلتھ اتھارٹی کو تحلیل کرنے کے مجاز ہوں گے۔
• ہیلتھ اتھارٹیز کو وفاق اور صوبائی حکومت کی جانب سے معالی معاونت ہوگی۔
• طبی آلات کی خریداری صوبائی حکومت خود کرے گی۔
• نئی بھرتیوں میں ڈاکٹر سول سرونٹ نہیں کہلائیں گے۔
• صوبائی حکومت قوائد وضوابط میں تبدیلی کی مجاز ہوگی۔
• ہر ریجنل ہیلتھ اتھارٹی سالانہ رپورٹ مرتب کرے گی۔
• اتھارٹی کیلئے اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین بھی وزیرصحت ہوں گے۔
• تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز اور دوسرے مراکز صحت اور کیٹگری ڈی ہسپتال اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے۔
• وزیراعلٰی اسکرونٹی کمیٹی کے ذریعے آر ایچ اے کیلئے ناموں کی منظوری دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 818953
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش