0
Sunday 29 Sep 2019 19:16

خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کی غیر قانونی تقسیم

خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کی غیر قانونی تقسیم
رپورٹ: ایس علی حیدر

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ تمام ادوار میں خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم ہوتی رہی۔ حکومتی ارکان، صوبائی اسمبلی اور کابینہ کے ارکان کے حلقوں میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کا زیادہ حصہ خرچ ہوتا رہا، اس کے مقابلے میں اپوزیشن ارکان کو ترقیاتی سکیموں کیلئے بہت کم فنڈز ملتے رہے۔ سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے وہی پرانی روش اپنائی، اس نے اپنے حکومتی ارکان صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ترقیاتی سکیموں کیلئے زیادہ فنڈز جاری کئے اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کو نظر انداز کیا، جس کے خلاف اسمبلی کے اجلاسوں میں متحدہ اپوزیشن نے متعدد بار آواز اٹھائی، تاہم اس کی آواز نہیں سنی گئی۔ حکومت کے جانبدارانہ رویہ اور ترقیاتی سکیموں کے فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی اور جمشید مہمند سمیت کئی ارکان اسمبلی نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کیں، جن پر چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے ڈویژن نے فیصلہ جاری کیا، جس میں حکومت کے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔

صوبائی حکومت کو 7 دن کے اندر فنڈز کی تقسیم کے طریقہ کار سے متعلق نئی پالیسی بنانے کا حکم جاری کیا گیا۔ 25 ستمبر 2019ء بدھ کے روز جاری ہونے والا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے، جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ صوبہ میں ترقیاتی سکیمیں ضرورت کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہوتیں، بلکہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ترقیاتی فنڈز تقسیم اور جاری کئے جاتے ہیں۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا ہے کہ جہاں پسماندگی اور غربت زیادہ ہے، وہاں زیادہ ترقیاتی فنڈز خرچ کئے جائیں۔ یہ بات کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے جو فیصلہ جاری کیا ہے، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہر دور حکومت میں وزیراعلٰی کے پاس لامحدود اختیارات رہے ہیں، جس کے باعث وہ اختیارات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے۔

تمام ادوار میں وزراء اعلٰی، اسپیکر، وزراء اور دیگر بااثر ارکان اسمبلی کے حلقوں میں زیادہ ترقیاتی کام ہوتے رہے، جبکہ اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ سابقہ وزراء اعلٰی کی طرح موجودہ وزیراعلٰی محمود خان نے بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ انہوں نے دوسرے علاقوں کے فنڈز اپنے آبائی حلقے مٹہ سوات میں استعمال کئے ہیں۔ وزیراعلٰی نے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے حکومتی ارکان کو اپوزیشن ارکان کے مقابلے میں زیادہ ترقیاتی کاموں سے نوازا۔ اسی ناانصافی کے خلاف پشاور ہائیکورٹ نے متعدد ارکان اسمبلی کی رٹ پٹیشن پر نئی پالیسی بنانے تک ترقیاتی فنڈز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کی جانب سے غیر ملکی امداد کو ترقیاتی سکیموں کیلئے استعمال کرنے پر تا حکم ثانی پابندی عائد کرکے احسن اقدام اُٹھایا گیا ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) بسا اوقات بلیک میلنگ کیلئے استعمال ہوتا رہا۔

یہی وجہ ہے کہ صوبہ کے تمام اضلاع نے یکساں ترقی نہیں کی ہے۔ بہت سے اضلاع اس جدید دور میں بھی پسماندہ ہیں، جس کے باعث وہاں ترقیاتی کاموں کی زیادہ ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے وہ اضلاع آج بھی نظر انداز ہیں۔ صوبہ کے عوام کی بڑی بدقسمتی رہی ہے کہ سیاسی جماعتوں کی حکومتوں میں ترقیاتی فنڈز میرٹ کی بجائے سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہوتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے صوبہ کے تمام اضلاع یکساں ترقی کرنے سے محروم رہے، جن اپوزیشن ارکان صوبائی اسمبلی نے سالانہ ترقیاتی فنڈز اور بیرونی امداد کی تقسیم میں میرٹ کو نظر انداز کرنے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی تھیں، وہ تحسین کے لائق ہیں۔

سب سے زیادہ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور ان کے ساتھی جج لائق تحسین ہیں، جنہوں نے تاریخی فیصلہ اور حکم جاری کیا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد اب یہ بات شدت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ آئندہ ترقیاتی سکیموں کی تقسیم میرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیئے۔ اب پسند اور ناپسند کا سلسلہ ختم ہونا چاہیئے۔ پشاور ہائیکورٹ کے تاریخی فیصلے اور حکم جاری کرنے سے ناانصافی کے راستے مسدود ہونے میں مدد ملے گی، جس طرح حکومتی ارکان منتخب ہوئے ہیں، اسی طرح اپوزیشن ارکان بھی صوبائی اسمبلی میں عوام کے ووٹ لے کر منتخب ہوئے ہیں۔ صوبہ کے وسائل پر جس طرح حکومتی ارکان اسمبلی کا حق ہے، اسی طرح اپوزیشن ارکان بھی صوبے کے وسائل میں حقدار ہیں، انہیں نظر انداز کرنا سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔ اب امید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ آنے والی حکومتیں بھی احتیاط سے کام لیں گی، ورنہ ان کا حشر بھی موجودہ حکومت کی طرح ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 819009
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش