0
Sunday 29 Sep 2019 15:54
ڈیل یا ڈھیل ہم نہیں چاہتے بلکہ حکومت چاہتی ہے

موجودہ حکومت کو مزید برداشت نہیں کر سکتے، مولانا فضل الرحمٰن

ناجائز حکومت کی ذمہ دار مقتدر قوتیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے
موجودہ حکومت کو مزید برداشت نہیں کر سکتے، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اسلام آباد آزادی مارچ کا فیصلہ اٹل ہے، عمران خان کی ناجائز حکومت کے حق حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے، دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے، اس ناجائز حکومت کی ذمہ دار مقتدر قوتیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے، اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، ڈیل یا ڈھیل ہم نہیں چاہتے بلکہ حکومت ڈیل یا ڈھیل چاہتی ہے۔ تقریروں سے نہیں عملی اقدامات سے دنیا سے اپنا موقف منوایا جا سکتا ہے، سفارتکاری میں ناکامی کے بعد قومیں دھمکیوں پر اتر آتی ہیں، پہلے آئی ایس آئی اور فوج کو القاعدہ کا ذمہ دار کہنے والے اب ایٹمی جنگ کی بات کرکے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، پاکستان میں توہین رسالت کی حمایت کرنے والے باہر ملک میں بیٹھ کر لوگوں کی تسکین کیلئے مذہبی لوگوں کو تقسیم کرنے کی سازش کرتے ہیں، یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جامعہ الشرعیہ شور کوٹ میں جمعیت علمائے اسلام کی ضلعی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر اور خیبر پختونخواہ اسمبلی میں جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمٰن و دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان امریکا میں کشمیر کیلئے دنیا سے حمایت حاصل نہیں کر سکے، عمران خان کو پاکستان پر مسلط کرنے کیلئے لایا گیا ہے، ناموس رسالت کی بات کرتے ہیں، کیا انہوں نے آسیہ ملعونہ، توہین رسالت کے مرتکب قادیانی رہنما کو باعزت رہا اور ان کے پسندیدہ ملکوں اور ٹرمپ کے دربار میں پیش نہیں کیا۔ انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا محمد حنیف کی بم دھماکے میں شہادت کے واقعہ کی مذمت کی اور ان کے خاندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ریاستی ادارے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے جو دعوے کر رہے تھے، وہ غلط ثابت ہوئے، آج خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نہتے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ادارے خاموش ہیں، احتساب کو اپوزیشن کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں آئینی و جائز حکومت ہونی چاہیئے، ہم نے اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پورے ملک میں 15 ملین مارچ کئے، لاکھوں لوگ ہمارے ملین مارچ میں شریک ہوئے، لوگوں کی آمد اور گھروں تک واپسی کے دوران کہیں ایک پتہ تک نہیں گرا اور نہ کوئی شیشہ ٹوٹا۔ ہم نے ثابت کیا کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقتدر قوتیں عوام کی خواہشات اور سوچ سے متصادم اقدامات نہیں کرتیں، ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے، عوام کی سوچ کو کوئی رد نہیں کر سکتا اور ہمیں اپنے ان ریاستی اداروں سے اس قسم کی توقع ہے۔
خبر کا کوڈ : 819036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش