QR CodeQR Code

فوجی کارروائی خلیج فارس میں کسی قسم کا امن و امان نہیں لاسکتی، جواد ظریف

جارح طاقتیں الزام تراشی کے ذریعے یمن میں اپنی شکست پر پردہ ڈالنا چاہتی ہیں

30 Sep 2019 16:34

عرب نیوز چینل "المیادین" کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی سفارتکاری کے ذریعے امریکی گمراہ کن اقدامات کا ازالہ کر دیا ہے، جنکے ذریعے وہ چاہتے تھے کہ دنیا، یمن میں ہونیوالے عالمی جرائم کو بھول جائے۔


اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکہ کے گمراہ کن اقدامات کے بےاثر ہو جانے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج دنیا کے بہت سے مسائل بہت سے دوسرے ممالک کیلئے واضح ہوچکے ہیں۔ محمد جواد ظریف نے عرب نیوز چینل "المیادین" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپی حالیہ سفارتی سرگرمیوں میں یمن کے مسئلے کو دنیا کے بہت سے ممالک کیلئے واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر حسن روحانی سمیت ایرانی سفارتی ٹیم، یمن میں ہونیوالے عالمی جنگی جرائم کیطرف سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے اٹھائے جانیوالے گمراہ کن امریکی اقدامات کو بےاثر کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی استکباری طاقتیں یمن پر مسلسل سعودی جارحیت کیطرف سے عالمی توجہ ہٹا کر تمامتر ذمہ داری ایران کی گردن پر ڈالنا چاہتی تھیں جبکہ اس مسئلے کو نہ صرف ایرانی صدر کے خطاب میں بیان کیا گیا بلکہ ہم نے تمامتر میڈیا کے سامنے بھی اس موضوع پر گفتگو کی۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ یورپی ممالک ایران پر عائد کی جانیوالی غیر قانونی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے بارے میں تاحال سنجیدہ نہیں ہوئے، لیکن جارح ملک سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات "آرامکو" پر مظلوم ملک یمن کے جوابی حملے کی فوراً مذمت کرتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلی مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک ایسے گروپ کی مزاحمت سے دنیا کو اوجھل رکھنا چاہتے ہیں کہ دنیا میں جس کی حمایت کرنیوالا کوئی نہیں جبکہ اس کے مقابلے میں لڑنے والا دنیا کا طاقتور ترین فوجی اتحاد جس کے پاس دنیا کا جدید ترین اسلحہ بھی موجود ہے، بےبس ہوچکا ہے، کیونکہ انکے لئے یہ بات سخت ہے کہ آرامکو پر حملوں کو یمنیوں کیساتھ منسوب کر دیا جائے، لیکن اس میں ایرانی کردار ہونے کے حوالے سے ان کے پاس کسی قسم کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر حملہ آور طاقتیں ایک طرف سے ایران پر الزام عائد کرنا اور دوسری طرف سے یمن میں ہونیوالی اپنی شکست پر پردہ ڈالنا چاہتی ہیں۔

محمد جواد ظریف نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کیطرف سے خلیج فارس میں موجود امریکی اتحاد میں شمولیت کے بعد خطے کے امن و امان کو لاحق شدید خطرات کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس کے علاقے میں کسی قسم کی فوجی کارروائی نہ صرف اس خطے میں امن و امان نہیں لا سکتی بلکہ خطے میں موجود تناؤ میں بھی شدید اضافے کا موجب بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو یہ بات اب سمجھ لینی چاہیئے کہ وہ امریکہ سے اپنی سلامتی خرید نہیں سکتا جبکہ صدام، طالبان اور داعش کے ذریعے سے اپنی سلامتی حاصل کرنے کے 40 سال کے تجربے کے بعد اب تو انہیں ان تجربوں کے بےفائدہ ہونے پر یقین آ ہی جانا چاہیئے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران نے ڈونلڈ ٹرامپ کیساتھ نمائشی قسم کی ملاقات کو ردّ کر دیا، کہا کہ کسی بھی قسم کی گفتگو کا دارومدار ایران پر عائد کردہ تمامتر پابندیوں کے خاتمے پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور امریکی صدر ٹرامپ کے درمیان کسی بھی قسم کی ملاقات نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ کام 5+1 ممالک کے سربراہ اجلاس کا ہے، لیکن 5+1 سربراہ اجلاس کا انعقاد بھی ایران پر عائد تمامتر پابندیوں کے خاتمے کیساتھ مشروط ہے جبکہ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرامپ نے (ملاقات کے مطالبے کیساتھ) یہ نہیں کہا کہ سربراہ ملاقات کے بعد ایران پر عائد تمامتر پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔


خبر کا کوڈ: 819227

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/819227/فوجی-کارروائی-خلیج-فارس-میں-کسی-قسم-کا-امن-امان-نہیں-لاسکتی-جواد-ظریف

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org