0
Thursday 3 Oct 2019 19:48

آزادی مارچ کا آغاز 27 اکتوبر سے ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن کا اعلان

آزادی مارچ کا آغاز 27 اکتوبر سے ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت، حکومت مخالف "آزادی مارچ" کا آغاز 27 اکتوبر سے کرے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ حکومت جعلی انتخابات کے نتائج سے وجود میں آئی اور سب نے 25 جولائی 2018ء کے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے ازسر نو نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت ڈوب چکی ہے، مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے اور کاروباری طبقے نے بھاری ٹیکسز کی وجہ سے اپنے کاروبار بند کردیئے ہیں، ان تمام معاملات پر ہم نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا سودا کردیا ہے، 27 اکتوبر کو ہم کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں گے اور اس کے لئے مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب بھی مارچ کریں گے، جس کے لئے پورے ملک سے قافلے چلیں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے، جو اس حکومت کو چلتا کریں گے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ملک کو سنگین خدشات لاحق ہیں، پاکستان اور اس کی ایٹمی صلاحیت کی بقا کا سوال پیدا ہوگیا ہے اور یہ لوگ مذہب کی باتیں کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، بلاول بھٹو نے مثبت گفتگو کی، مسلم لیگ (ن) کے وفد کا بھی بیان سب نے سنا، تاہم کچھ چیزیں ایسی تھیں جسے ہم نے آج کے لئے چھوڑا ہوا تھا اور وہ اب آپ کے سامنے آگئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا نے کہا کہ پورے ملک کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے مجھ سے براہ راست رابطے میں ہیں، اور اس رابطے میں انہوں نے جن جذبات کا اظہار کیا ہے میں اس کی ترجمانی کر رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے آزادی مارچ کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو دوسری اسکیم اپنائیں گے اور اگر اس میں بھی رکاوٹ ڈالی گئی تو ہم تیسری اسکیم اپنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈی چوک تک آئیں گے اور ہمارا جلدی اٹھنے کا ارادہ نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان کسی بھی معاملے پر حکومت سے مفاہمت نہیں ہو سکتی اور ان کا جانا ہی ہماری شرط ہے۔ قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لئے پہنچے تھے، جہاں جے یو آئی (ف) کے اکرم درانی اور مولانا اسد الرحمٰن نے ان کا استقبال کیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ملاقات میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری، فرحت اللہ بابر، مصطفٰی کھوکھر، قمرالزمان کائرہ اور دیگر شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں آزادی مارچ اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن سے پارٹی کے مرکزی رہنما مولانا حنیف کی موت پر اظہار تعزیت بھی کیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو "آزادی مارچ" کی تاریخ میں توسیع کی تجویز دی تھی۔ اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا کہ مولانا کے سامنے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں آنے والی تجاویز رکھی ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) پہلے ہی آزادی مارچ کے حوالے سے اتفاق کرچکی ہے، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں اتفاق رائے رکھتی ہیں کہ موجودہ حکومت ایک سال میں ناکام ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کے اپنے اپنے خیالات اور نظریات ہوتے ہیں لیکن اپوزیشن تین پوائنٹس پر متفق ہے، پاکستان کے آئین کی حفاظت، موجودہ حکومت کی رخصتی اور جلد شفاف انتخابات کے انعقاد پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ناجائز حکومت کے خلاف دیگر اپوزیشن جماعتوں کی باہمی مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کا وفد جو تجاویز لایا ہے کل جے یو آئی (ف) کے مجلس عاملہ کے اجلاس میں انہیں سامنے رکھا جائے گا اور جو بھی فیصلے ہوں گے وہ متفقہ ہوں گے۔ یکم اکتوبر کو بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے سینئر رہنماوں نے پریس کانفرنس کی تھی، جس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا تھا کہ ہم اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت مخالف جدوجہد کو آگے بڑھائیں گی اور جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گی۔ خیال رہے کہ 11 ستمبر کو پی پی پی چیئرمین نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے اسلام آباد میں دھرنے کے اعلان سے متعلق کہا تھا کہ وہ اخلاقی اور سیاسی طور پر ان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، تاہم انہوں نے دھرنے میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 819972
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش