0
Friday 4 Oct 2019 09:04

بھارت اربوں انسانوں کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنا چاہتا ہے، مسعود خان

بھارت اربوں انسانوں کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنا چاہتا ہے، مسعود خان
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دنیا اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کو ایک جانب چھوڑ کر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم انسانوں کا ساتھ دے۔ بھارت کی تمام تر اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے تحمل و برداشت کے مظاہرہ سے دنیا کو اندازہ ہونا چاہیے کہ کون امن کا خواہشمند ہے اور کون دنیا کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ مودی نے آزادکشمیر اور پاکستان پر حملہ کی غلطی کی تو اس کی سزا خطہ کے ایک ارب انسان بھگتیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فلا ڈیلفیا میں ورلڈ افیئرز کونسل کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا اہتمام ورلڈ افیئرز کونسل کے وائس چیئرمین ڈاکٹر رضا بخاری نے کیا تھا۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے جنگ عظیم دوئم کے بعد جو نیا ورلڈ آرڈر ترتیب دیا گیا تھا، اقوام متحدہ اس ورلڈ آرڈر کی علامت اور چہرہ ہے اور اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ کرہ ارض کو جنگوں اور تنازعات کی تباہ کاریوں سے بچائے۔ جموں و کشمیر کا تنازعہ بھی دنیا کے ایسے تنازعات میں سے ایک ہے جو دو ایٹمی ملکوں کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اس لیے یہ اقوام متحدہ سمیت پوری عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلہ کو پرامن سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کرائے اور بھارت کو ان اقدامات سے روکے جو خطہ میں کشیدگی اور تصادم کا سبب بن رہے ہیں۔

صدر آزادکشمیر نے تنازعہ کشمیر کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1947ء میں بھارت اور پاکستان کی آزادی کے وقت کشمیریوں کی اکثریت پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتی تھی، لیکن بھارت نے فوجی طاقت سے اس مسلم اکثریت کی حامل ریاست پر قبضہ کر کے کشمیریوں کو غلام بنا دیا۔ بھارت کے اس اقدام کے خلاف کشمیری گزشتہ 72سال سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی حکومت نے ایک اور قدم اٹھا کر مقبوضہ ریاست جموں و کشمیرکو ایک مقبوضہ علاقے سے اپنی ایک کالونی میں تبدیل کرنے کے لیے اس کی نیم خودمختار حیثیت اور علیحدہ شناخت کو ختم کر دیا۔ کرفیو اور مواصلاتی ناکہ بندی کرکے کشمیریوں کو دو ماہ سے اپنے گھروں میں قید کیا ہوا ہے اور تیرہ ہزار سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے جن میں سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کی گلیاں انسانوں سے خالی اور سنسان ہیں اور ان گلیوں اور سڑکوں میں اگر کوئی نظر آتا ہے تو وہ بھارت کے بندوق بردار فوجی ہیں جو مقامی کشمیریوں کو خوف و دہشت میں مبتلا رکھنے کے لیے بدترین مظالم کر رہے ہیں۔ بھارت کے ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والے نوجوانوں کو پیلٹ گنوں کے استعمال سے بصارت سے محروم کیا جا رہا ہے اور خواتین کو مال غنیمت سمجھ کر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے یہ تمام اقدامات نہ صرف غیر قانون اور غیر اخلاقی ہیں بلکہ جنیوا کنونشن اور اس کے ایڈیشنل پروٹوکول ون کی بھی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے انسانیت سوز مظالم اور کشمیرکی حقیقی صورتحال کو عالمی ذرائع ابلاغ میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے، جبکہ دنیا کی کئی پارلیمان اور انسانی حقوق کے ادارے بھی ایک تسلسل کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے دنیا کے اہم ممالک کے حکومتی ایوانوں میں ابھی بھی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

سردار مسعود خان نے یاد دلایا کہ گزشتہ صدی میں نازی جرمنی کے مظالم پر بھی دنیا یا تو خاموش تھی یا مظالم اور فاشسٹ حکمرانوں کی حوصلہ افزائی کر رہی تھی۔ جس کا نتیجہ تباہ کن عالمی جنگ کی صورت میں سامنے آیا تھا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا ایک اجلاس منعقد کرکے خاموش ہو کر نہ بیٹھ جائے بلکہ مسلسل اجلاس کر کے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال میں بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات کرے اور بھارت کو کشمیر کے حوالے سے غیرقانونی اقدمات واپس لینے پر مجبور کرنے کے علاوہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کی جانب پیش رفت کرے۔
خبر کا کوڈ : 820027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش