0
Monday 7 Oct 2019 19:03

ایران، سعودی عرب کے بہتر تعلقات کے لئے سفارتکاری کر رہے ہیں، کوشش ہوگی کہ دونوں ممالک کے درمیان تناو کم ہو، شاہ محمود قریشی

ایران، سعودی عرب کے بہتر تعلقات کے لئے سفارتکاری کر رہے ہیں، کوشش ہوگی کہ دونوں ممالک کے درمیان تناو کم ہو، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت آزادی مارچ سے خائف نہیں، احتجاج ان کا جمہوری حق ہے لیکن 27 اکتوبر کی تاریخ غلط ہے، مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ ان کی سیاسی ضرورت ہے، پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں مولانا فضل الرحمن کے ساتھ نہیں، پاکستانی عوام مولانا فضل الرحمان کے 27 اکتوبر کے فیصلے کو پسند نہیں کر رہے، کشمیری اس دن ہر سال یوم سیاہ مناتے ہیں، 27 اکتوبر کو احتجاج سے کشمیریوں کے جذبات مجروح ہوں گے، اس دن پوری دنیا میں بسنے والے کشمیری بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں، مولانا نے کہہ دیا ہے کہ وہ تاریخ پر نظرثانی نہیں کریں گے۔ جے یو آئی انڈیا مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے جس نے بھارتی سرکار کے 5 اگست کے اقدامات کی تائید کی ہے اب جے یو آئی (ف) کے 27 اکتوبر کے احتجاج کا کشمیری مسلمانوں پر کیا تاثر قائم ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام دو ماہ سے زیادہ عرصے سے مسلسل محصور ہیں، مسئلہ کشمیر پر انسانی حقوق کی تنظمیں تنقید کر رہی ہیں، ہاوس آف کامن، یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہو رہی ہے، بھارتی حکومت کے 5 اگست کے اقدامات کے خلاف بھارت کے اندر سے بھی اب آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ بھارتی عدلیہ اور میڈیا اس وقت حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے شدید دباو میں ہے، وزیراعظم آج رات چین کے تین روزہ دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، چین اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات ہیں، دونو ں ممالک کے درمیان خطے اور عالمی مسائل پر بات چیت رہتی ہے۔ وزیراعظم کے اس دورہ کے دوران ان کی میزبان صدر، وزیراعظم اور اعلیٰ چینی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی، اپنے دورے کے دوران عمران خان چین کی سرمایہ کار کمپنیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔

شاہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے چین کے دورہ کا ایک اور مقصد چین کے صدر کے غیر رسمی دورہ بھارت سے قبل دونوں ممالک کا خطے و عالمی معاملات پر ایک پیج پر ہونا ہے، یہ پاکستان اور چین دونوں کی خواہش تھی کہ چینی صدر کے دورہ بھارت سے قبل دونوں ممالک کی قیادت کو ملنا چاہئے، پاک چین اقتصادی راہداری بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان اور چین دونوں ممالک مطمئن ہیں اور سی پیک کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، اپوزیشن بلاوجہ سی پیک کو ایشو بناتی ہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کے لیے پوری کوششیں کیں لیکن پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا موثر نقطہ نظر پیش کیا۔ امریکی سینیٹرز کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا کہ مودی سرکار نے امریکی سینیٹر کو بھی مقبوضہ وادی جانے کی اجازت نہیں دی، ان امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو کشمیر کی بگڑی ہوئی صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج میں ایک بار پھر پاکستان کی حکومت کی جانب سے امریکی کانگرس، یورپی یونین یا برطانیہ کا کوئی بھی رکن پارلیمنٹ اگر پاکستان آنا چاہتا ہے اور وہ آزادکشمیر کا دورہ کرنا چاہتا ہے تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے، انہیں ہر قسم کی سہولیات فراہم کریں گے۔ انہیں بھارت اور پاکستان کے دعوں کا تقابلی جائزہ لینا چاہئے، ایران اور سعودی تنازع کے حوالے سے وزیرخارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران، سعودی عرب کے بہتر تعلقات کے لئے سفارتکاری کر رہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ دونوں ممالک کے درمیان تناو کم ہو کیونکہ خطہ کسی تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
خبر کا کوڈ : 820650
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش