QR CodeQR Code

اقتصادی محاصرہ اور تیل پر پابندی؛

یمن، بدترین انسانی بحران کے دہانے پر!

10 Oct 2019 19:41

سعودی عرب نے یمنی بندرگاہ الحدیدہ پر تیل سے بھرے 8 یمنی بحری جہازوں کو، جن میں 76 ہزار ٹن پٹرول اور 82 ہزار ٹن ڈیزل موجود تھا، ضبط کر لیا ہے اور نہ صرف کروڈ آئل کی ایک قسم "مازوٹ"، جو یمنی بجلی گھروں میں جلایا جاتا ہے، سے بھرے ایک اور یمنی بحری جہاز کو الحدیدہ بندرگاہ پر بلکہ ہمسایہ ملک "جیبوٹی" میں بھی 60 ہزار ٹن پٹرول و ڈیزل سے لدے دو یمنی بحری جہازوں کو روک رکھا ہے جبکہ قحط و جنگ زدہ ملک یمن میں تیل کی کمی نے نہ صرف تجارتی نقل و حمل پر اثر انداز ہو کر پینے کے پانی سمیت ہر قسم کی مصنوعات کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے بلکہ ایمرجنسی سروسز اور ہسپتالوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ لبنان سے چھپنے والے عرب اخبار "الاخبار" نے غریب ترین اور قطح زدہ عرب ملک یمن کے خلاف امیر ترین عرب ملک سعودی کیطرف سے کئے جانے والے شدید ترین اقتصادی محاصرے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یمن میں ایک لمبے عرصے سے تیل کی درآمد نہ ہونے کے باعث وہاں پیدا ہونے والا بحران بجلی کی ملکی پیداوار کو بھی روک سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یمنی تیل کی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ اب وہ ہسپتالوں اور ملک میں موجود دوسری حساس تنصیبات کو بھی تیل فراہم نہیں کر سکتیں جبکہ ان کمپنیوں نے یمن کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار سعودی عرب کی سربراہی میں یمن پر حملہ آور فوجی اتحاد اور یمن کے سابقہ مستعفی صدر عبدربہ منصور ہادی کو قرار دیا ہے۔

تیل کی کمپنیوں نے جارح فوجی اتحاد کیطرف سے یمن میں داخل ہونے والے 1 لاکھ 85 ہزار ٹن پٹرول و ڈیزل کے ضبط کر لئے جانے پر، مستقبل قریب میں یمن کے اندر وقوع پذیر ہونے والے وسیع انسانی بحران کے خطرے سے خبردار کیا ہے کیونکہ یمن کیلئے تیل اور ڈیزل لانے والا آخری بحری جہاز 50 روز قبل یمنی بندرگاہ "الحدیدہ" پر پہنچا تھا جسکے بعد جارح سعودی فوجی اتحاد نے یمن میں تیل کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی جبکہ یمنی تیل کی کمپنیوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر صورتحال اسی نہج پر باقی رہی تو آنے والے دنوں میں یمن کے اندر موجود تمامتر اہم خدمانی انفراسٹرکچر، انرجی کی ضروریات پوری نہ ہونے کے باعث مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔ یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب یمن میں ذخیرہ شدہ تیل کی باقیماند مقدار ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر فراہم کی جارہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے یمنی بندرگاہ الحدیدہ پر تیل سے بھرے 8 یمنی بحری جہازوں کو، جن میں 76 ہزار ٹن پٹرول اور 82 ہزار ٹن ڈیزل موجود تھا، ضبط کر لیا ہے اور نہ صرف کروڈ آئل کی ایک قسم "مازوٹ"، جو یمنی بجلی گھروں میں جلایا جاتا ہے، سے بھرے ایک اور یمنی بحری جہاز کو الحدیدہ بندرگاہ پر بلکہ ہمسایہ ملک "جیبوٹی" میں بھی 60 ہزار ٹن پٹرول و ڈیزل سے لدے دو یمنی بحری جہازوں کو روک رکھا ہے جبکہ قحط و جنگ زدہ ملک یمن میں تیل کی کمی نے نہ صرف تجارتی نقل و حمل پر اثر انداز ہو کر پینے کے پانی سمیت ہر قسم کی مصنوعات کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے بلکہ ایمرجنسی سروسز اور ہسپتالوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

دوسری طرف یمنی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اگر جارح سعودی اتحاد کیطرف سے یمن میں تیل کے داخلے پر پابندی یونہی برقرار رہی تو ملک میں وسیع پیمانے پر ایک نیا انسانی بحران جنم لے گا جبکہ اسی حوالے سے یمنی وزارت صحت نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کیطرف سے یمن کے زمینی، سمندری اور ہوائی محاصرے کو جلد از جلد ختم کروانے کی اپیل کی ہے۔


خبر کا کوڈ: 820933

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/820933/یمن-بدترین-انسانی-بحران-کے-دہانے-پر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org