0
Wednesday 9 Oct 2019 09:34

وزیراعظم آزادکشمیر کا جے کے ایل ایف سے مارچ ختم کرنے کا مطالبہ

وزیراعظم آزادکشمیر کا جے کے ایل ایف سے مارچ ختم کرنے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔آزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق خان نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا مارچ ختم کر دے کیونکہ پروگرام کا مقصد حاصل ہو چکا ہے۔ جے کے ایل ایف کے مارچ کے شرکا کو اتوار کے روز لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے تقریباً 8 کلومیٹر دور چکوٹھی سیکٹر روک دیا گیا تھا اور انتظامیہ نے مظفر آباد۔ سری نگر روڈ رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دی تھی۔ اس کے بعد مارچ کے شرکا نے بڑے ٹینٹ لگا کر دھرنا دے دیا تھا جو تاحال جاری ہے۔ پیر کے روز 'جے کے ایل ایف' کے رہنماؤں نے آزادکشمیر کی حکومت سے رکاوٹیں ہٹانے اور انہیں ایل او سی پار کرنے کی اجازت دینے کی دوبارہ درخواست کی تھی، بصورت دیگر غیر معینہ مدت تک دھرنا جاری رکھنے کا انتباہ دیا تھا۔ جے کے ایل ایف نے متبادل کے طور پر آزادکشمیر کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے نمائندوں کو یہاں مدعو کرے جن کے سامنے وہ اپنے مطالبات پیش کریں گے۔

اپنے محتاط ردعمل میں آزادکشمیر کے وزیراعظم نے کہا کہ ' ایل او سی کی طرف جانے والے ہمارے بھائی ہیں جو عالمی برادری کو جو بتانا چاہتے تھے وہ اس میں کامیاب ہو گئے ہیں، مجھے امید ہے کہ وہ دنیا کو اپنا عزم دکھانے کے بعد واپس آ جائیں گے۔' انہوں نے کہا کہ ایل او سی کی طرف مارچ جیسی چیزیں بار بار دہرائی جائیں گی جس کے بعد اس خونی لکیر کو بالآخر مٹنا ہو گا چاہے یہ پرامن طریقے سے ہو یا دوسرے طریقے سے، جبکہ عوام کو اب اس کی تیاری شروع کر دینی چاہیے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی صفوں میں کوئی نظریاتی افراتفری نہیں ہونی چاہیے۔ راجہ فاروق نے کہا کہ ہم سب کو ایک ہی نعرہ اور ایک ہی مطالبہ کرنا چاہیے اور وہ ہے استصواب رائے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت سے آزادی کا اصل مقصد حاصل کرنے کے لیے ہمیں ان تمام باتوں سے گریز کرنا چاہیے جن سے معاشرے میں تفریق پیدا ہو۔

دوسری جانب 'جے کے ایل ایف' سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قانونی برادری کے نمائندوں، طلبہ اور تاجروں نے دھرنا کیمپ کا دورہ کیا۔ عینی شاہد نے ذرائع کو بتایا کہ کئی لوگ مارچ کے شرکا کے لیے گدے اور کمبل بھی لے کر کیمپ پہنچے۔ جے کے ایل ایف کے مطالبات کے حوالے سے اگرچہ کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تاہم باوثوق سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ ان مطالبات کو پورا کرنا آزادکشمیر حکومت کے کسی بھی طرح بس میں نہیں ہے، جبکہ یہ بات جموں کشمیر لبریشن فرنٹ بھی اچھی طرح جانتی ہے۔ تاہم جے کے ایل ایف کے ترجمان رفیق ڈار نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ دھرنا کیمپ سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت دفتر خارجہ کو یہ لکھ سکتی ہے کہ وہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے سامنے رکھیں اور ان سے تشویشناک صورتحال کی بنا پر چناری میں اپنا خصوصی نمائندہ بھیجنے کی درخواست کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 820945
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش