QR CodeQR Code

وزیراعظم پاکستان کل ایران، سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہونگے

11 Oct 2019 12:35

وزیراعظم عمران خان، سعودی عرب کی درخواست پر دونوں ممالک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے سے متعلق اقدام اٹھا رہے ہیں۔ سعودی عرب کے آخری دورے کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی کے لئے وزیراعظم پاکستان سے مدد طلب کی تھی۔


اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان کل (12 اکتوبر کو) ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے لئے دونوں ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ایران جائیں گے، جہاں وہ رات میں قیام کریں گے اور 13 اکتوبر (اتوار) کو ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد وہ اسی روز ریاض کے لئے روانہ ہوں گے، جہاں وہ سعودی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ واضح رہے کہ ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیراعظم کے دورہ ایران اور سعودی عرب کی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب اور ایران کے امکانات ہیں، تاہم انہوں نے دورے کی تاریخ سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے صحافیوں سے کہا تھا کہ وزیراعظم کے متوقع دورے میں پیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان، سعودی عرب کی درخواست پر دونوں ممالک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے سے متعلق اقدام اٹھا رہے ہیں۔ سعودی عرب کے آخری دورے کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی کے لئے وزیراعظم پاکستان سے مدد طلب کی تھی کیونکہ سعودی عرب جنگ نہیں چاہتا۔ دوسری جانب ایران نے ثالثی کی پیشکش قبول کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی، لیکن اسے امریکا اور دیگر مغربی فورسز کے انخلاء سے مشروط کردیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پاکستان 2 خلیجی حریفوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کررہا ہے، 1980ء کی دہائی سے لے کر اب تک کم از کم 4 مرتبہ پاکستان ثالثی سے متعلق اقدامات اٹھا چکا ہے۔

پاکستان نے پہلی مرتبہ ایران اور عراق کے درمیان جنگ کے دوران اپنے طور پر ثالثی کی کوشش کی تھی، بعدازاں 1997ء میں اسلام آباد میں منعقد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں ایران اور سعودی عرب کی قیادت کو دعوت دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں 2003ء سے 2004ء کے دوران اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے بھی دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی کوششیں کی تھیں، لیکن امریکا سے بہت قریب ہونے کے باعث ان کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ مشرق وسطٰی میں ثالثی کی آخری کوشش 2016ء میں کی گئی تھی جب اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی مذہبی رہنما باقر النمر کو پھانسی دیئے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم سعودی عرب نے پاکستان کی جانب سے کشیدگی میں کمی سے متعلق اس اقدام کی حوصلہ افزائی نہیں کی تھی۔

اس حوالے سے اس وقت کے سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ایران، سعودی عرب کے درمیان مفاہمت میں پاکستان کے اپنے مفادات بھی تھے۔ گذشتہ روز اسلام آباد پالیسی انسٹیٹیوٹ (آئی پی آئی) میں "خلیج فارس میں ثالثی اقدامات، حکمت عملی اور رکاوٹوں" کے موضوع پر منعقد گول میز کانفرنس میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان اس (ثالث کے) کردار سے اچھے سے واقف ہے لیکن اس کے ساتھ عدم اعتماد، ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سےمتعلق سعودی عرب کے خدشات اور خطے میں طاقت کے بڑے چیلنجز بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بروقت اور تاریخی اقدام ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مشکل اور پیچیدہ مسائل کی وجہ سے ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیئے۔

اعزاز چوہدری نے مزید کہا کہ اگر ان تنازعات پر ابھی توجہ نہیں دی گئی تو عالمی سیاست اسے مزید بڑھا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جغرافیائی و سیاسی صورتحال اور تمام فریقین کی جانب سے اپنی کمزوریوں کا احساس کرنا ثالثی کے اقدام کے وقت کو مزید موزوں بنا رہا ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ نے تجویز دی کہ دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان کو دونوں ممالک کی قیادت کو جنگ کے نتائج سے خبردار کرنا چاہیئے، ایک ایسا مشترکہ ایجنڈا پیش کرنا چاہیئے جس کے تحت اس کوشش کو آگے بڑھایا جا سکے، پاکستان میں اجلاس کی میزبانی یا دونوں ممالک کی اعلٰی قیادت کی ملاقات کی پیشکش اور دونوں ممالک کو تعلقات کی بحالی میں مدد کی پیشکش کرنی چاہیئے۔
 


خبر کا کوڈ: 821396

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/821396/وزیراعظم-پاکستان-کل-ایران-سعودی-عرب-کے-دورے-پر-روانہ-ہونگے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org