0
Sunday 13 Oct 2019 11:50

قبائلی اضلاع میں تیل و گیس کی تلاش، سرمایہ کاری کی اصولی منظوری دیدی گئی

قبائلی اضلاع میں تیل و گیس کی تلاش، سرمایہ کاری کی اصولی منظوری دیدی گئی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان نے خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (کے پی او جی سی ایل) کو تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تیل اور گیس کی ایکسپلوریشن اور پیداوار کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی اُصولی منظوری دی ہے۔ یہ منظوری انہوں نے گذشتہ روز وزیراعلٰی ہاﺅس پشاور میں خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹٹد کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، وزیراعلٰی کے مشیر برائے توانائی حمایت اﷲ خان، چیف سیکرٹری سلیم خان، سیکرٹری توانائی و بجلی، آئل اینڈ گیس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور بورڈ کے اراکین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔


وزیراعلٰی نے اس سلسلے میں مجوزہ منصوبوں کو رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کیلئے باضابطہ سمری پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جسے بعدازاں باضابطہ منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نہ صرف اربوں روپے آمدنی آئے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، جن میں متعلقہ ضم شدہ علاقے کے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی۔ وزیراعلٰی محمود خان نے متعلقہ حکام کو صوبے میں آئل ریفائنری کا جلد قیام ممکن بنانے کیلئے حصول زمین سمیت دیگر ریگولیٹری مسائل تیز رفتاری سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس مقصد کیلئے آئندہ ہفتے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کے دوران کمپنی کی گذشتہ ایک سال کی کارکردگی، خیبر پختونخوا میں تیل و گیس کی استعداد، مختصر المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی نظر ثانی شدہ کارپوریٹ حکمت عملی سمیت متعدد اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں اسوقت تیل اور گیس کے 23 بلاکس فعال ہیں، صوبے میں کنووں کی کامیابی کی شرح 50 فیصد ہے، یعنی ہر دو میں سے ایک کنواں کامیاب ہوتا ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں بلوچستان میں پانچ میں سے ایک کنواں، پنجاب میں چھ میں سے ایک، سندھ میں 2.4 میں سے ایک کنواں کامیاب ہوتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میں بھی تیل و گیس کے ذخائر کی خاطر خواہ استعداد موجود ہے جن میں اسوقت سرمایہ کاری کیلئے 12 بلاکس دستیاب ہیں۔ مذکورہ بلاکس میں کمپنیوں کی طرف سے 5.2 ارب روپے پہلے سے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ ضم شدہ اضلاع میں آئندہ تین سے پانچ سالوں کیلئے سرمایہ کاری کا تخمینہ تقریباً 20 ارب روپے ہے، سرمایہ کاری کے نتیجے میں 2025ء تک 13.15 ارب روپے سالانہ آمدنی کی توقع ہے۔ وزیراعلٰی نے صوبے میں تیل و گیس کے ذخائر کی ایکسپلوریشن اور پیداوار کے مجوزہ منصوبوں سے اُصولی اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ جب حکومت سرمایہ خرچ کرے گی تو اُس کا ریٹرن بھی آنا چاہیئے۔ اُنہوں نے کمپنی کو ضم شدہ اضلاع میں سرمایہ کاری کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جو کمپنیاں پہلے سے کام کر رہی ہیں اُن کے ساتھ کمپنی جوائنٹ ونچر کرے اور نئے منصوبے کمپنی خود کرے جنہیں سالانہ ترقیاتی پروگرا م میں ڈالا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 821764
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش