0
Monday 14 Oct 2019 22:38

مذہبی ہم آہنگی، خیبر پختونخوا ہندوؤں کیلئے محفوظ صوبہ

مذہبی ہم آہنگی، خیبر پختونخوا ہندوؤں کیلئے محفوظ صوبہ
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا  مذہبی آہنگی کے لحاظ سے ہندوؤں کے لئے محفوظ صوبہ ہے، جہاں ہندو مسلمانوں کے ساتھ مکمل مذہبی آزادی اور امن و سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے آزادی کے وقت خیبر پختونخوا تقریباً 50 ہزار ہندو خاندانوں کا گھر تھا جب کہ تقسیم کے بعد اکثر ہندوؤں کے سرحد کے اس پار جانے سے یہاں ہندو خاندانوں کی تعداد صرف 12000 خاندان رہ گئی تاہم 35 سالہ کمار کی طرح جو ہندو یہاں رہ گئے ان کے لئے مذہبی ہم آہنگی کے لحاظ سے پشاور محفوظ صوبہ بن گیا ہے جہاں ہندو مسلمانوں کے ساتھ مکمل مذہبی آزادی اور امن و سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ پشاور میں آج 4 ہندو قبائل آباد ہیں جن میں بلمک، راجپوت، ہیررتن راتھ اور بھائی جوگا سنگھ گور دوارہ کمیونٹی کے لوگ شامل ہیں۔ جو دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ انتہائی مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

سنکر سول سوسائٹی کے سابق صدر اور قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب آہنگی کے سابق ممبر زاہد کمار نے کہا ہے کہ ہمارے مندر کے بلکل سامنے مسجد ہے۔ لہذا دو مذاہب کے ماننے والوں میں یہاں بے پناہ مذہبی آہنگی ہے۔ ہم روزانہ گرمجوشی اور خوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ ہم شروع سے اپنے مسلمان ہمسائیوں کے ساتھ امن و محبت کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے تہواروں اور خوشی غم میں شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے حال ہی میں مقامی ہندو کمیونٹی نے سبلیں لگانے کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں شمشان گھاٹ نہ ہونا اور مندروں کی خستہ حالی بڑے مسائل ہیں۔ اس حوالے سے کے پی اسمبلی کے رکن روی کمار کا کہنا ہے کہ شمشان گھاٹ کے لئے زمین تیار ہے جو دو سے چار ماہ میں ہندو کمیونٹی کے حوالے کر دی جائے گی جبکہ کے پی بھر میں لوکلز سے مندروں لے کر تمام تر سہولیات کے ساتھ انہیں ہندوؤں کے حوالے کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 822027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش