QR CodeQR Code

انتظامیہ آزادی مارچ میں احتجاج کرنے اور نہ کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

16 Oct 2019 14:33

سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ریاست کا کم ہے، ریاست احتجاج کرنے والوں کے حقوق کی حفاظت کرے گی، چیف کمشنر سے دھرنے والوں نے رجوع کیا ہے، لہٰذا انتظامیہ کو اس پر فیصلہ کرنے دیں، جو احتجاج نہیں کرنا چاہتے ان کے حقوق کی حفاظت کرنا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔


اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے حکومت مخالف آزادی مارچ کے خلاف دائر درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو قانون کے مطابق معاملہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔ وفاقی دارالحکومت میں عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مقامی وکیل کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس درخواست میں آپ کی استدعا کیا ہے، جس پر درخواست گزار نے جواب دیا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اکتوبر میں حکومت کے خلاف آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کو احتجاج کا حق حاصل نہیں، جس پر وکیل حنیف راہی نے کہا کہ پالیسی کے خلاف احتجاج کا حق ہے جمہوری حکومت کے خلاف نہیں، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا، دنیا بھر میں کوئی عدالت احتجاج کے حق کو ختم نہیں کرسکتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مقامی انتظامیہ کو دوسرے شہریوں کے حقوق کو بھی تحفظ دینا ہے۔ اس موقع پر عدالت نے دھرنے کے خلاف دائر ایک اور درخواست کو بھی یکجا کرکے سماعت کا حکم دیا اور کچھ دیر کے لئے وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد جب سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ریاست کا کم ہے، ریاست احتجاج کرنے والوں کے حقوق کی حفاظت کرے گی، چیف کمشنر سے دھرنے والوں نے رجوع کیا ہے، لہٰذا انتظامیہ کو اس پر فیصلہ کرنے دیں، جو احتجاج نہیں کرنا چاہتے ان کے حقوق کی حفاظت کرنا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 2014ء میں اس عدالت نے احتجاج کی اجازت دی، تب انتظامیہ کو کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے حقوق کو یقینی بنائیں، مقامی انتظامیہ ہر کسی کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گی۔ سماعت کے دوران عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ہیں، جس پر وکیل حنیف راہی نے جواب دیا کہ میں عام شہری کے طور پر پیش ہوا ہوں، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے آپ کے دلائل سے لگ رہا ہے کہ آپ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ حنیف راہی آپ اتنی درخواستیں دائر کرتے ہیں کسی دن مقامی عدلیہ میں خراب ہونے والے لوگوں کے لئے درخواست دائر کیجئے گا۔

عدالتی ریمارکس پر وکیل نے کہا کہ بادی النظر میں حکومت مخالف احتجاج کرنے والوں کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ کو معاملہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔ عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ انتظامیہ احتجاج کرنے اور نہ کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرے، انتظامیہ دھرنے کی اجازت سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن کی درخواست قانون کے مطابق نمٹائے۔ جس کے ساتھ ہی عدالت نے مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کے خلاف درخواستوں کو نمٹادیا۔ واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے 25 اگست کو اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا ارادہ رکتھی ہے، جس کا مقصد اکتوبر میں جعلی حکومت کو گھر بھیجنا ہے۔ ابتدائی طور پر اس احتجاج جسے آزادی مارچ کا نام دیا گیا تھا، اس کی تاریخ 27 اکتوبر رکھی گئی تھی لیکن بعد ازاں مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 822412

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/822412/انتظامیہ-آزادی-مارچ-میں-احتجاج-کرنے-اور-نہ-والوں-کے-حقوق-کا-تحفظ-کرے-اسلام-آباد-ہائیکورٹ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org