0
Thursday 17 Oct 2019 17:35

افغان مسئلہ کا فوجی حل نہیں، طالبان امریکہ کیساتھ بات چیت کی بحالی کیلئے کام کریں، وزیر خارجہ

افغان مسئلہ کا فوجی حل نہیں، طالبان امریکہ کیساتھ بات چیت کی بحالی کیلئے کام کریں، وزیر خارجہ
 اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مسئلہ کا فوجی حل نہیں، طالبان امریکہ کے ساتھ بات چیت کی بحالی کے لئے کام کریں اور بین الافغان بات چیت کا آغاز کیا جائے، پاکستان افغانستان کے مسئلہ کے حل کے لئے ہونے والی تمام کوششوں کی حمایت کے لئے پرعزم ہے، ؤ مشرق میں ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات میں مشکل صورتحال کا سامنا ہے جس سے ہم آگاہ ہیں، بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے فوری کرفیو اٹھایا جائے، کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے، پاکستان اور چین کی سدابہار اسٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری خطے میں امن اور استحکام کی ایک ٹھوس وجہ ہے، سی پیک پاکستان کی ترقی کے ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے اور سی پیک منصوبہ جات کی تیزی سے تکمیل ہماری حکومت کی اعلی ترین ترجیح ہے، حالیہ دورہ چین میں چینی سرمایہ کاری کیلئے مزید منصوبہ جات کی تجویز دی گئی ہے جس سے ہماری معیشت کو مزید تقویت ملے گی اور اس میں تحرک پیدا ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ طویل المدتی اور پائیدار شراکت داری چاہتا ہے، امید ہے امریکہ اور پاکستان تعمیری انداز میں کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی ہمارے مشترکہ اہداف ہیں، سلامتی کے لئے ہم اپنی کوششوں کو محض خود تک محدود نہیں سمجھتے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایئر یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے یہ بہت ہی عزت کا مقام ہے کہ آج اس معزز فورم پر ”پاکستان کی خارجہ پالیسی“ کے بارے میں اظہار خیال کروں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن اور اسٹرٹیجک استحکام کا خواہاں ہے تاکہ سماجی و اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کی جاسکے، ہمارا طرز عمل تحمل اور ذمہ داری اور اسلحہ کی دوڑ سے بچنے کا ہے، تاہم پاکستان سکیورٹی مضمرات سے صرف نظر نہیں کرسکتا جو اس کے ہمسائے کی طرف سے ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی اور جنگ کے پاکستان اور اس کے معاشرے پر فوری اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے کہتا آیا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں، ہمارا یہ موقف آج پوری دنیا میں تسلیم ہو رہا ہے، سیاسی تصفیہ کے لئے تمام فریقین کے اتفاق سے معاہدے کا ہونا اس امر کا ثبوت ہے، پاکستان افغانستان میں امن و مفاہمت کا مکمل حامی ہے کہ افغان اپنی قیادت میں خود کو قابل قبول اپنے طے کردہ حل کے ذریعے معاملہ کو سلجھائیں، ہم نے دوحہ اور ابوظہبی میں افغان امن بات چیت کے تمام ادوار کی مکمل حمایت کی ہے، ہمیں امید ہے کہ امریکہ اور طالبان میں بات چیت دوبارہ بحال ہوگی اور افغان طبقات میں بات چیت آگے بڑھانے کا ذریعہ بنے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین، افغانستان اور پاکستان نے سات ستمبر کو سہ ملکی وزراء خارجہ اجلاس منعقد کیا، ہم نے معاہدہ پر پہنچنے کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ افغانستان میں ترقی اور روابط کے لئے تمام امور میں گہرا تعاون استوار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سینئر طالبان کا وفد حال ہی میں پاکستان آیا اور ہم نے ان پر زوردیا کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت کی بحالی کے لئے کام کریں اور بین الافغان بات چیت کا آغاز کیا جائے، ان کے جواب سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان افغانستان کے مسئلہ کے حل کے لئے ہونے والی تمام کوششوں کی حمایت کے لئے پرعزم ہے، ہم ایسا افغانستان چاہتے ہیں جو نہ صرف داخلی طور پر امن کی نعمت سے مالا مال ہو بلکہ اس کے ہمسائے بھی امن کی یہ ٹھنڈی ہوا حاصل کرسکیں، ہم افغانستان میں امن و مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھیں گے، ہم ترقی میں ان کا ہاتھ بٹاتے رہیں گے تاکہ پاکستان میں مقیم تیس لاکھ سے زائد افغان باشندوں کی عزت و وقار کے ساتھ اپنے گھروں کو واپسی ممکن ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 822685
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش