اسلام ٹائمز۔ ٹانک میں ایک طرف مظاہرین اور انتظامیہ کے مابین ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں تو دوسری جانب ایک اور قتل شدہ لاش بھی برآمد ہوئی ہے۔ ٹانک میں ڈی آئی جی فیروز شاہ نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران چودہ افراد کے قتل کو دو گروہوں کے بیچ آپسی لڑائی قرار دیا تھا، جس پہ مقتولین کے ورثا نے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں سے بھری گاڑی پہ فائرنگ کرکے بے گناہ شہریوں کو قتل کیا گیا ہے، لہذا پولیس اس معاملے کو گروہی لڑائی سے علیحدہ تناظر میں دیکھے۔ گروہی لڑائی کا تاثر دیکر پولیس قاتلوں کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ مقتولین کے ورثا اس بریفنگ کے دوران ہی احتجاجاً اٹھ کر چلے گئے جبکہ سانحہ ٹانک پہ آج وکلا نے بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ دوسری جانب ٹانک میں تھانہ ملازئی کی حدود میں مقبرہ کرنل سرفراز کے قریب ایک قتل شدہ لاش برآمد ہوئی ہے، جس کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے جبکہ مقتول کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔ مقتول کی شناخت منتظر خان ولد ملا خان بیٹنی، سکنہ بدنی خیل ہوئی ہے۔ مقامی پولیس نے لاش کو پوسٹمارٹم کی غرض سے ہسپتال منتقل کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔