QR CodeQR Code

اہلسنت رہنمائوں کا مولانا فضل الرحمن سے آزادی مارچ کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

18 Oct 2019 19:29

ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہلسنت رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وطن عزیز کے دارالحکومت میں سیاسی مقاصد کے لئے ہونے والے احتجاجی دھرنوں، ریلیوں کی وجہ سے عاشقان رسول سخت غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں، آج ہم جس نازک صورتحال سے گزر رہے ہیں ایسے حالات میں ملکی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں وطن عزیز کسی احتجاجی تحریک کا متحمل نہیں ہو سکتا۔


اسلام ٹائمز۔ ربیع الاول کے مقدس مہینے کے احترام میں مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ کو فی الفور ختم کرنے کا اعلان کریں، جشن عید میلاد النبی کی تقریبات کے دوران کسی بھی قسم کی احتجاجی تحریک، ریلیاں قطعا ناقابل برداشت ہیں اس طرح کی احتجاجی تحریک مقبوضہ کشمیر کے سنگین حالات سے توجہ ہٹانے اور دشمن کے عزائم کو تقویت دینے کے مترادف ہوں گی، کسی کو سیاسی مقاصد کے لئے مذہبی کارڈ کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی نائب امیر صاحبزادہ علامہ سید طاہرسعید کاظمی، صوبائی ناظم اعلی علامہ حافظ محمد فاروق خان سعیدی، ڈویژنل آرگنائزر سید رمضان شاہ فیضی، ڈویژنل ناظم اعلی قاری فیض بخش رضوی، ضلعی امیر قاری خادم حسین سعیدی، ضلعی ناظم اعلی قاری مطیع الرسول سعیدی، ضلعی ناظم اطلاعات ڈاکٹر ارشد علی بلوچ نے پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ علامہ سید طاہر سعید کاظمی نے مزید کہا کہ وطن عزیز کے دارالحکومت میں سیاسی مقاصد کے لئے ہونے والے احتجاجی دھرنوں، ریلیوں کی وجہ سے عاشقان رسول سخت غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور آج ہم جس نازک صورتحال سے گزر رہے ہیں ایسے حالات میں ملکی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں وطن عزیز کسی احتجاجی تحریک کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہم ملت اسلامیہ کی اکثریتی جماعت کے ذمہ دار نمائندگان کی حیثیت سے پُرزور گزارش کرتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ تحریک کو فی الفور ختم کرنے کا اعلان کردیں۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جرات مندانہ تقریر اور پاکستان، عالم اسلام اور ناموس رسالت کا مقدمہ پیش کرنے کے اقدام کو لائق تحسین قرار دیا اور کہا کہ عالم اسلام کو چاہیئے کہ وہ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی جارحیت اور کرفیو کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں اور مودی کا راستہ روکا جائے، کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں 70سے زائد روز کرفیو کو گزر چکے ہیں اور انہیں مساجد میں نماز پڑھنے کی اجازت تک نہیں ہے اور تعلیم و صحت سمیت دیگر سہولیات ان کو میسر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اہلسنت پاکستان کے دستور کے مطابق ہر تین سال کے بعد مرکز، صوبوں اور ذیلی تنظیموں کے انتخابات کرائے جاتے ہیں رواں ماہ اکتوبر میں یہ مدت ختم ہو رہی تھی تاہم اسلام آباد، جامعہ رضویہ ضیاءالعلوم میں جماعت اہلسنت پاکستان کے سپریم کونسل کے ہونے والے اجلاس کی صدارت سجادہ نشین بھیرہ شریف و سابق وزیر مملکت مذہبی امور پیر سید امین الحسنات شاہ نے کی، جس میں متفقہ طور پر ذمہ داران کے فیصلے کے مطابق جماعت اہلسنت پاکستان کی موجودہ تمام تنظیمات کو دستور کے مطابق ایک سال کی مزید توسیع کر دی گئی ہے۔

جس کے مطابق جماعت اہلسنت کے مرکزی امیر علامہ سید مظہر سعید کاظمی، ناظم اعلیٰ پیر خالد سلطان قادری، چیف آرگنائزر غلام صدیق احمد نقشبندی ہوں گے اور تمام تنظیمات بھی قائم رہیں گی، جبکہ اس موقع پر جماعت اہلسنت کے رہنماوں نے ملک میں اخلاقی اور معاشرتی جرائم بالخصوص خواتین، بچوں، بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی شدید مذمت کی۔ اُنہوں نے کہا کہ اس صورتحال پر بنیادی انسانی حقوق کے علمبرداروں، حکومتی اور دینی طبقہ کی خاموشی شرمناک ہے، ان سنگین واقعات کے فوری تدارک کے لئے اسلامی حدود اور تعزیرات نافذ کی جائیں۔

 


خبر کا کوڈ: 822827

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/822827/اہلسنت-رہنمائوں-کا-مولانا-فضل-الرحمن-سے-آزادی-مارچ-فیصلہ-واپس-لینے-مطالبہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org