0
Saturday 19 Oct 2019 13:39

مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی فنڈنگ کرنے والوں کے کوائف جمع

مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی فنڈنگ کرنے والوں کے کوائف جمع
اسلام ٹائمز۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے فنڈنگ کرنے والوں کے کوائف جمع کرنے شروع کر دیئے ہیں جبکہ پنجاب میں جے یو آئی (ایف) کے اہم رہنماؤں کی نقل و حرکت پر نظر بھی رکھی جا رہی ہے۔ جمعیت علما اسلام (ف) کے آزادی مارچ اور دھرنے کے لیے پارٹی کارکنوں سمیت تاجروں اور کاروباری طبقے سے بھی فنڈز لئے جا رہے ہیں۔ حساس اداروں سمیت دیگر محکموں نے آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے فنڈنگ کرنیوالے تاجروں، کاروباری شخصیات کا سراغ لگانا شروع کر دیا ہے۔ حساس اداروں کو شبہ ہے کہ پنجاب میں بڑی کاروباری شخصیات جو مسلک کی بنیاد پر مولانا فضل الرحمان کی حامی ہیں، ان کی طرف سے آزادی مارچ اور دھرنے کے لئے خطیر فنڈ اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، بعض بڑے تاجر اور بڑے دکاندار خود بھی فنڈنگ کر رہے ہیں اور اپنے ہم پیشہ، ہم مسلک تاجروں کو بھی فنڈنگ کرنے کی زیادہ سے زیادہ ترغیب دے رہے ہیں لیکن ان کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آ سکی ہیں جب کہ جے یو آئی (ف) بھی اپنے مقامی سپانسرز کے نام ظاہر نہیں کر رہی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اگرحکومتی کمیٹی اورمولانا فضل الرحمن کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے اورمولانا فضل الرحمن مارچ اوردھرنے کی ضد پرقائم رہتے ہیں تو پھرجماعت کے اہم رہنماؤں کو حراست میں لے کرنظربند کیا جاسکتا ہے۔ حساس ادارے اس بات کا بھی سراغ لگارہے ہیں کہ تاجروں ، کاروباری شخصیات اورجے یوآئی (ف) کے اہم رہنماؤں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) ،پیپلزپارٹی  سمیت مولانا فضل الرحمان کی ہم نوا دیگرجماعتوں کی طرف سے مارچ اوردھرنے کی لئے کس قدر فنڈنگ کی جاتی ہے اوروسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔ جمعیت علما اسلام (ف) پارٹی کارکنوں ، دینی مدارس کے طلبا اورعام شہریوں سے ختم نبوت آزادی مارچ کے نام پرفنڈزجمع کررہی ہے۔ اس مقصد کے لئے باقاعدہ کوپن چھپوائے گئے تھے اوریہ سلسلہ تقریبا دوماہ پہلے شروع ہواتھا جوابھی تک جاری ہے۔ جے یوآئی (ف) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مارچ اوردھرنے کے لئے کسی سے غیرقانونی فنڈنگ نہیں لی جارہی ہے ، ہرضلع کے کارکن اورقافلے اپنے اخراجات  خودبرداشت کرتے ہوئے مارچ  اوردھرنے میں شریک ہوں گے،مرکزی پروگرام کے اخراجات جمعیت اوراس کی ذمہ داران خود کرررہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 822902
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش