0
Thursday 24 Oct 2019 17:13

حقیقی اور جعلی تاجر کمیونٹی کے فرق کو سمجھنا ہوگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال

حقیقی اور جعلی تاجر کمیونٹی کے فرق کو سمجھنا ہوگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال
اسلام ٹائمز۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب کا عمل پہلے اپنے ادارے سے شروع کیا لیکن بزنس کمیونٹی اور بزنس کمیٹی کا لبادہ اڑھ کر مافیا کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف وہ لوگ رہے جن کے پاس 500 گز زمین نہیں تھی لیکن انہوں نے فارم فروخت کرکے ایک ہفتے میں 5 کروڑ روپے عوام سے وصول کئے اور پھر وہ دبئی فرار ہوگئے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ہمیں جائز کاروباری افراد اور تاجروں کے بھیس میں جلعسازوں میں فرق کرنا چاہیئے۔ کراچی میں ایوان ہائے صنعت و تجارت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے مختلف عدالتوں میں ایک ہزار 235 ریفرنسز زیر التواء ہیں جن میں کاروباری افراد سے متعلق 35 ریفرنس بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی جعلی ہاوسنگ سوسائٹیز نے بیواوں اور پنشنرز کی جمع پونچھی لوٹ لی۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے متاثرین کی تکالیف کی دوا صرف نیب کے پاس ہے اور ملک میں کوئی اور ادارہ نہیں جو متاثرین کی مشکل دور کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ان کی جانب دیکھا بھی نہیں جائے گا لیکن ناصرف ان کے خلاف کارروائی کی گئی بلکہ انہیں پابند سلال بھی کیا، لوگوں کو سہانے سپنے دکھا کر اپنی چھت کے نام پر لوٹنا ڈکیتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے ذریعے 20 برس بعد ڈوبی ہوئی رقوم متاثرین کو واپس مل سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد کسی کو ہراساں یا پریشان کرنا نہیں ہے، مقصد یہ ہے کہ جو رقم ڈکیتی کے ذریعے لی ہے، وہ واپس کردیں۔ چیئرمین نیب نے بتایا کہ لاہور، کراچی، راولپنڈی اور اسلام آباد میں جعلی ہاوسنگ سوسائٹیز کے 40 فیصد متاثرین کی رقوم واپس مل چکی ہے۔ انہوں نے کہا ایک معروف ہاوسنگ سوسائٹی نے سپریم کورٹ میں 500 ارب روپے سے زائد جمع کرانے کی حامی بھری۔

ان کا کہنا تھا کہ جعلی سوسائٹیز کے وہ مالکان جو دبئی فرار ہوگئے وہ واپس آکر بات کریں، میں یقین دلاتا ہوں کہ انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا، میں انہیں ٹائم دینے کے لئے تیار ہوں، نیب کا مقصد کسی کی تضحیک کرنا نہیں بلکہ حقداروں کو حق دلانا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی چیئرمین متعدد اجلاس میں کہہ چکے ہیں کہ عوام کو لوٹنے والی ہاؤسنگ سوسائیٹیز اور بلڈرز قومی احتساب بیورو سے نہیں بچ سکتے۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ کفن میں جیب نہیں ہوتی ہم جب یہاں سے جائیں گے تو خالی ہاتھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مجھ پر جو بھی الزام لگایا جائے گا اس پر میں کچھ نہیں کہتا لیکن نیب پر کوئی انگلی اٹھے گی یا الزام لگے گا تو ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میرے فرائض میں شامل ہے میں اپنے ادارے کا مکمل دفاع کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 823811
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش