0
Friday 25 Oct 2019 12:59

گوادر، جامعہ بلوچستان ویڈیو سکینڈل کیخلاف طلباء سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کا احتجاج

گوادر، جامعہ بلوچستان ویڈیو سکینڈل کیخلاف طلباء سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کا احتجاج
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعہ کے خلاف آل پارٹیز، انجمن تاجران اور سول سوسائٹی کے زیراہتمام پریس کلب گوادر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے واقعہ کے خلاف مذمتی بینرز اٹھا رکھے تھے۔ احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کے کنوینیئر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر فیض نگوری، بی این پی (مینگل) کے ضلعی صدر کہدہ علی، جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر سعید احمد بلوچ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے نائب تحصیل امیر مولانا عبدالھادی، پی این پی (عوامی) کے ضلعی صدر عبد الرحمٰن پیر بخش، پی پی پی کے رہنماء اعجاز حسین، پی پی ٹی آئی کے ضلعی صدر مولا بخش مجاہد، انجمن تاجران گوادر کے صدر حاجی غلام حسین دشتی، سول سوسائٹی کے ناصر رحیم سہرابی، سابقہ ضلعی ناظم عبدالغفار ہوت اور

میر ارشد کلمتی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کا واقعہ ہر حوالے سے قابل مذمت ہے، یہ کسی قوم یا قبیلہ کا مسئلہ نہیں بلکہ من الحیث ہمارا سماج اس انسانیت سوز واقعہ سے افسردہ اور ذہنی تناؤ کی کیفیت کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی ہمارے مادر علمی ادارے کی حامل تعلیمی درسگاہ ہے، وہاں بلوچستان بھر کے طلبہ و طالبات اپنے بہتر مستقبل کے خواب اپنے آنکھوں میں سجا کر تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں، لیکن وہاں نگرانی کے نام پر ان کی عزتیں تار تار کی جا رہی ہیں جو کسی بھی مہذب معاشرہ کا آئینہ دار نہیں۔ یہ قومی غیرت کا مسئلہ ہے کیونکہ عزت اور ننگ و ناموس کی حفاظت کا درس نہ صرف مذہبی طور پر مسلمہ ہے، بلکہ یہ قومی غیرت کا بھی معاملہ ہے، جس کی حفاظت کے لئے لوگ اپنی جان تک بھی قربان کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک غیر بلوچ عورت کی آبرو کی خاطر نواب بگٹی نے مزاحمت کی، جس کے نتیجے میں آج تک بھی بلوچستان آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے لیکن پھر سے یہ تاریخ دہرائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ گذشتہ کئی دنوں سے گردش کررہا ہے، لیکن صوبائی حکومت اور صوبائی اسمبلی میں بیھٹے ہوئے ممبران کی حالت اس وقت قابل رحم ہے، جو اس انسانیت سوز واقعہ جس میں ہماری بچیاں کرب میں مبتلا ہیں کے بارے میں ایک شبد بھی نہیں بول پا رہے۔ لگتا ہے ہم میں انسانیت اور غیرت کی حس ختم ہو گئی ہے۔ وزیراعلٰی سے لیکر گورنر تک سب مصلحت پسندی کا شکار نظر آتے ہیں جس کی مثال وی سی کی معطلی کے لئے نہ صرف لیعت و لعل سے کام لینا ہے بلکہ جس طریقے سے وی سی کو معطل کیا گیا ہے وہ بادل نخواستہ کی حالت کی غمازی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے واقعہ کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس واقعہ نے گوادر سے بولان تک سب کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ اس انسانیت سوز واقعہ کی وجہ سے ہمارے بچیوں کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل بادی النظر میں بلوچستان میں شعور اور آگہی کی راہوں کو مسدود کرنے کی سازش ہے، لیکن بلوچستان اور یہاں کا معاشرہ اس کی بیچ کنی کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے، تمام سازشوں کو قومی غیرت پر حملہ کرنے والوں کو عبرت کا نشان بناکر دم لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وی سی کی معطلی کافی نہیں، بلوچستان یونیورسٹی میں سروالینس کے نام پر جو بےحیائی پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے اس میں وی سی کسی بھی طور پر بر ی الذمہ نہیں ہو سکتے، اس لئے مطالبہ کرتے ہیں کہ وی سی کو گرفتار کر کے شامل تفشیش کیا جائے، واقعہ کی شفاف تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور جو کردار اس واقعہ میں ملوث ہیں، ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ مظاہرہ کی نظامت کے فرائض نیشنل پارٹی کے تحصیل نائب صدر حفیظ جعفر نے ادا کئے۔
خبر کا کوڈ : 823903
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش