0
Saturday 26 Oct 2019 22:58
مولانا کا آزادی مارچ نہیں فسادی مارچ ہے

مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دیا تو ہم میلاد مارچ کا اعلان کرینگے، استحکام پاکستان کنونشن

فسادی مارچ دراصل ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی گہری سازش ہے
مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دیا تو ہم میلاد مارچ کا اعلان کرینگے، استحکام پاکستان کنونشن
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ”استحکام پاکستان کنونشن“ منعقد ہوا، جس میں جماعت اہلسنّت سمیت ملک بھر کی 35 اہلسنّت جماعتوں، 200 آستانوں اور مدارس کے قائدین اور نمائندگان نے شرکت کی۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ نہیں فسادی مارچ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دیا تو ہم میلاد مارچ کا اعلان کریں گے۔ ملک بھر سے تمام میلاد جلوسوں کا رخ اسلام آباد کی طرف ہوگا۔ اہل سنت آزادی مارچ کا حصہ نہیں ہیں۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اسے ہر حال میں آزاد کروا کر دم لیں گے۔ اداروں اور حکومت نے مولانا کو ڈھیل دی تو آزادی مارچ کا مقابلہ ہم کریں گے۔ فسادی مارچ دراصل ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی گہری سازش ہے۔ حامد رضا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اہل سنت کے خلاف دھاوا بول دیا ہے۔ میلاد کے جلوسوں کو آزادی مارچ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ ملک میں فرقہ واریت کا طوفان برپا کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمان نے بیرونی طاقتوں سے مدد حاصل کی ہے۔

جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ پیر خالد سلطان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اہلسنّت علماء و مشائخ کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ ہم کسی کو اس ملک کا سکون برباد نہیں کرنے دیں گے۔ کشمیریوں کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔ سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ پاکستان اولیاء کا فیضان ہے، استحکام کے لیے سب کچھ قربان کرسکتے ہیں۔ ہم نے ہی پاکستان بنایا تھا اور اس کو بچانے کے لیے بھی ہر قیمت ادا کریں گے۔ ملک اس وقت کسی افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مولانا فضل الرحمان کسی قسم کا مارچ نہ کریں۔ جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی نے کہا کہ پاکستان کا 80 فیصد اہلسنت ہیں، اس لیے قائدین اہل سنت ملک میں قیام امن و سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ پیر مخدوم عباس نے کہا کہ اہلسنّت کے علماء و مشائخ ہمیشہ سے عدم تشدد کی سیاست کے قائل ہیں اور ریاست کے معاون و محافظ ہیں۔ پیر سید معصوم نقوی نے کہا کہ ماہ ربیع الاوّل میں آزادی مارچ کا ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، کیونکہ یہ مہینہ تو خیر و برکت کے نزول کا مہینہ ہے، اس لیے ہمیں میلاد مارچ کرنا چاہیئے۔ پیر قاضی فیض رسول رضوی نے کہا کہ اہل سنت کو دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کی سخت مزاحمت جاری رکھیں گے۔

استحکام پاکستان کنونشن سے صاحبزادہ سلطان احمد، مفتی غلام رحمانی جیلانی، مولانا وزیر القادری، مفتی محمد حیات قادری، پیر میاں عبد الخالق بھرچونڈی، ڈاکٹر شمس الرحمن شمس، مولانا رحمت علی قادری، مفتی محمد وسیم، پیر سید محفوظ مشہدی، پیر سید محمد اقبال شاہ، پیر سید واجد گیلانی، مفتی محمد گلزار نعیمی، سید ریاض الحسن شاہ، شیخ الحدیث علامہ محمد سعید قمر سیالوی، علامہ رفیق مجددی، مفتی لیاقت علی، پیر ضیاء المصطفیٰ حقانی، مفتی محمد حسیب قادری، پیر معاذ المصطفیٰ، علامہ مشتاق احمد نوری، مولانا مجاہد عبد الرسول، مولانا فضل حنان، پیر اظہر شاہ، پیر خلیل الرحمن شاہ، ڈاکٹر عطاء المصطفیٰ، پیر صاحب دار درویش معصومی، صاحبزادہ محمد آصف سعیدی، سید حسین شاہ قرندی، قاضی عبد الوہاج، صاحبزادہ محمد نواز قاسم، پروفیسر محمد شریف القادری، پیر طارق ولی چشتی، پیر معین الدین قادری، علامہ فاروق خان سعیدی، علامہ عبد الرحیم سعیدی، علامہ فیض بخش رضوی، علامہ محمد اکبر نقشبندی، محمد سرفراز تارڑ و دیگر نے شرکت کی۔

کنونشن میں سنی اتحاد کونسل، جماعت اہلسنّت پاکستان، جماعت اہل حرم پاکستان، جمعیت علماء پاکستان (نیازی)، جمعیت علماء پاکستان (نورانی)، تحریک اہلسنّت پاکستان، پاکستان سنی اتحاد، پاکستان مسلم فرنٹ، جماعت الصالحین، تنظیم المدارس ایکشن کمیٹی، مدارس اہل سنت ایکشن کمیٹی، تنظیم المساجد پاکستان، جماعت چشتیہ پاکستان، مصطفائی تحریک پاکستان، تحفظ ناموس رسالت محاذ اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کنونشن میں ملک بھر کے 200 سے زائد سجادگان نے شرکت کی، جس میں آستانہ عالیہ بغداد شریف (عراق)، آستانہ عالیہ محدث اعظم پاکستان، آستانہ عالیہ رانی پور (سندھ)، آستانہ عالیہ کاظمیہ، آستانہ عالیہ شرقپور شریف، آستانہ عالیہ اکبریہ (سوات)، آستانہ عالیہ بنگالی شریف، آستانہ عالیہ قادریہ سوات، آستانہ عالیہ پاکپتن شریف، آستانہ عالیہ بھکی شریف، آستانہ عالیہ پیر قند باری، درگاہ عالیہ پیر بابا، آستانہ عالیہ نقشبندیہ معصومیہ، آستانہ عالیہ حسینیہ، آستانہ عالیہ قادریہ، آستانہ عالیہ چشتیہ، آستانہ عالیہ قادریہ بانڈی شریف، آستانہ عالیہ اویسیہ، آستانہ عالیہ شاہ جمال، آستانہ عالیہ کیلیانوالہ شریف، آستانہ عالیہ وادی عزیز، آستانہ عالیہ شیخ القرآن، آستانہ عالیہ علی پور سیداں (ناروال)، آستانہ عالیہ جیلانیہ (کراچی) اور دیگر شامل ہیں۔ کنونشن میں تنظیم المدارس اہلسنّت پاکستان، تنظیم المساجد اہلسنّت پاکستان، سنی اتحاد کونسل، جماعت اہلسنّت پاکستان کے قائدین اور شوریٰ ممبران نے شرکت کی۔ کنونشن کے آخر میں آستانہ عالیہ بغداد شریف سے تشریف لائے الشیخ السید لطیف الحسینی القادری نے ملکی سلامتی کے لیے اور کشمیر کی آزادی کے لیے خصوصی دعا کی۔
خبر کا کوڈ : 824162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش