0
Sunday 27 Oct 2019 02:02

جمال خاشگی کے قتل کے تمامتر ثبوت سعودی حکومت کیطرف جاتے ہیں، یو این او رپورٹر

جمال خاشگی کے قتل کے تمامتر ثبوت سعودی حکومت کیطرف جاتے ہیں، یو این او رپورٹر
اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی انسانی حقوق کی ماہر اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کیطرف سے ماورائے عدالت قتل پر خصوصی رپورٹر "آگنس کالامارڈ" جو ترکی میں موجود سعودی سفارتخانے کے اندر ہونے والے معروف عالمی صحافی "جمال خاشگی" کے قتل پر تحقیقات کر رہی ھیں، نے کہا ہے کہ جمال خاشگی کے قتل میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کے بہت زیادہ ثبوت موجود ہیں لیکن اقوام متحدہ اس مسئلے میں پڑنا نہیں چاہتی۔ آگنس کالامارڈ کا کہنا تھا کہ بےبہا ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود اقوام متحدہ اس مسئلے کو چھیڑنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر آگنس کالامارڈ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جمال خاشگی کے قتل کا بہت پہلے سے منصوبہ تیار کر لیا گیا تھا جس کے وقوع پذید ہونے میں سعودی حکام نے بنیادی کردار ادا کیا ہے جبکہ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ جمال خاشگی کا قتل پہلے سے طے شدہ نہیں تھا اور قاتلوں نے بغیر کسی پیشگی منصوبہ بندی کے، خود ہی یہ اقدام اٹھایا ہے۔ آگنس کالامارڈ کا کہنا ہے کہ پورے اطمینان کیساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ریاض میں موجود بہت سے سعودی حکام نہ صرف جمال خاشگی کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں بلکہ وہ اس قتل کے بعد کے تمامتر اقدامات میں بھی پوری طرح شریک ہیں، خاص طور پر وہ 17 سعودی اہلکار جن پر بعد میں گرفتار کر کے مقدمہ بھی چلایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر آگنس کالامارڈ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جمال خاشگی کا قتل سعودی حکومت کی ایماء پر انجام پایا ہے۔ آگنس کالامارڈ نے کہا کہ وہ نہیں جانتیں کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے جمال خاشگی کے قتل کا حکم براہ راست صادر کیا تھا یا نہیں لیکن اس قتل میں انکے ملوث ہونے کے کافی ثبوت موجود ہیں۔ آگنس کالامارڈ نے اقوام متحدہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ "انٹونیو گیوٹرش" سمیت اس عالمی ادارے کے اعلی عہدیدار بھی جمال خاشگی کے قتل پر سنجیدہ نہیں ہو رہے اور نہ ہی کافی ثبوتوں کی موجودگی میں سعودی حکومت کے خلاف اپنی ذمہ داریوں پر عمل کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 59 سالہ عالمی شہرت یافتہ صحافی جمال خاشگی 2 اکتوبر 2018ء کے روز ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں اپنی شادی کے کاغذات کے سلسلے میں داخل ہوئے تھے جہاں انہیں برے طریقے سے قتل کرنے کے بعد انکے جسم کو وحشیانہ انداز میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 824181
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش