QR CodeQR Code

اپنے علاقے اسرائیل کے پاس مزید رہنے نہیں دیں گے، اردن

27 Oct 2019 14:34

"الباقورہ" اردن کے شمال جبکہ "الغمر" جنوب میں واقع ہے جبکہ یہ دونوں علاقے "وادی عربہ امن معاہدے" کے مطابق 25 سالوں کیلئے اسرائیل کے کنٹرول دے دیئے گئے تھے اور اب جاری ماہ میں یہ معاہدہ اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ طے شدہ شرط کے مطابق فریقین میں سے کسی ایک کو معاہدے کی اختتامی تاریخ سے 1 سال قبل معاہدے کے اختتام کا اعلان کرنا تھا جس کے مطابق اردن ایک سال قبل ہی واضح انداز میں یہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل سے یہ دونوں علاقے واپس لے لے گا۔


اسلام ٹائمز۔ اردنی حکومت کی ترجمان اور وزیر اطلاعات "جمانہ غنیمات" نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اردن کے شمالی و جنوبی علاقے "الباقورہ" اور "الغمر" کے اسرائیل کے قبضے میں باقی رکھے جانے کے معاہدے میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔ جمانہ غنیمات نے کہا کہ آئندہ ماہ کی 10 تاریخ کو ان علاقوں کے اسرائیل کے پاس رکھے جانے کا جواز ختم ہو جائے گا جس کو اردنی حکومت ہرگز نہیں بڑھائے گی۔ غنیمات نے معروف عرب ٹی وی چینل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ بالا تاریخ پر یہ دونوں علاقے صیہونی رژیم سے واپس لے لئے جائیں گے جبکہ اس حوالے سے کسی کام کے قبل از وقت انجام دینے کی کوئی ضرورت نہیں اور صلح معاہدے کے مطابق وقت پورا ہو جانے پر شاہ عبداللہ کیطرف سے "وادی عربہ صلح معاہدے" کے اختتام پر مبنی دستور جاری کر کے الباقورہ اور الغمر کے علاقوں کو غاصب صیہونی رژیم اسرائیل سے واپس لے لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ "الباقورہ" اردن کے شمال جبکہ "الغمر" جنوب میں واقع ہے جبکہ یہ دونوں علاقے سال 1994ء میں اردن اور غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے درمیان طے پانے والے "وادی عربہ امن معاہدے" کے مطابق 25 سالوں کیلئے اسرائیل کے کنٹرول دے دیئے گئے تھے اور اب جاری ماہ میں یہ معاہدہ اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ مذکورہ بالا معاہدے کی ایک شق کے مطابق ان دونوں علاقوں کو مزید 25 سال کیلئے صیہونی رژیم اسرائیل کو کرائے پر دیا جا سکتا ہے لیکن اگر ایسا کرنا مطلوب نہ ہو تو شرط کے مطابق فریقین میں سے کسی ایک کو معاہدے کی اختتامی تاریخ سے 1 سال قبل اسکا اعلان کرنا تھا جس کے مطابق اردن ایک سال قبل ہی واضح انداز میں یہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل سے یہ دونوں علاقے واپس لے لے گا۔

اس حوالے سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اردن غاصب صیہونی رژیم پر دباؤ ڈالنے کیلئے "قدرتی گیس کی درآمد کے اسرائیلی معاہدے" کو بھی استعمال کر سکتا ہے۔ اسی طرح اردنی پارلیمنٹ کے رکن "صالح العرموطی" کا کہنا ہے کہ اردن کے بادشاہ، شاہ عبداللہ نے اردنی وزیراعظم عمر الرزاز کو ہدایت کر دی ہے کہ اسرائیل کیساتھ جاری قدرتی گیس کے معاہدے کو روکنے کیلئے قانونی طریقۂ کار ڈھونڈیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس کا یہ منصوبہ سیاسی اور اقتصادی سمیت ہر لحاظ سے نامطلوب ہے کیونکہ اس معاہدے کے ذریعے اردن کے انرجی کے ذخائر اسرائیل کے ہاتھوں میں چلے گئے ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے اقتصادی بحرانوں کو یکے بعد دیگرے عبور کرتا جا رہا ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی میڈیا نے اس معاہدے کی توسیع کے حوالے سے شاہ عبداللہ کیساتھ اسرائیلی حکام کی ملاقات کی درخواست کے جواب میں اردنی شاہ کیطرف سے بےاعتنائی برتے جانے کی خبر دی تھی۔ اسرائیلی اخبار "ھاآرتص" نے اس حوالے سے "عیدان گرینپاو" سے نقل کرتے ہوئے لکھا تھا کہ پروگرام کے مطابق کچھ ماہ قبل ہی الغمر کے بارے میں دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ طے پا جانا تھا لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی جس پر ہم نے فیصلہ کیا کہ اردنی بادشاہ سے رابطہ کر کے ان سے ذاتی طور پر مداخلت کرنے کی درخواست کریں جس پر ہم نے اردنی بادشاہ سے ملاقات کی درخواست دیدی لیکن 2 ہفتے گزر جانے کے باوجود تاحال کوئی جواب نہیں ملا۔


خبر کا کوڈ: 824222

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/824222/اپنے-علاقے-اسرائیل-کے-پاس-مزید-رہنے-نہیں-دیں-گے-اردن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org