0
Sunday 27 Oct 2019 18:15

عراق میں ہونیوالے فسادات کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے، حرکۃ النجباء

عراق میں ہونیوالے فسادات کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے، حرکۃ النجباء
اسلام ٹائمز۔ عراق کی اسلامی مزاحمتی تحریک "حرکۃ النجباء" نے اپنے ایک بیان میں عراق میں ہونیوالے حالیہ فسادات کے دوران حشد الشعبی اور عراقی پولیس کے شہید ہونے والے اہلکاروں کی شہادت پر تسلیت عرض کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ فسادات سے متاثر ہونے والی عراقی فورسز نے بعث اور تکفیری قوتوں کیساتھ کامیاب مقابلہ کیا ہے جبکہ اب داعشی مظالم کی طرز پر خود انہی فورسز کے اہلکاروں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ حرکۃ النجباء نے مظاہرے کرنے والوں سے مطالبہ کیا کہ مرجعیت محترم کی نصیحتوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حزب بعث اور امریکی جاسوسوں کو اپنے پرامن مظاہروں میں اثرونفوذ پیدا نہ کرنے دیں۔

عراق کی اسلامی مزاحمتی تحریک حرکۃ النجباء نے امریکی قابض قوتوں کو عراق میں افراتفری اور فساد پھیلانے کی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ناپاک امریکی فورسز عراق کو تباہ کرنے اور اسکی مظلوم عوام کا خون بہانے کے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائیں گی۔ حرکۃ النجباء نے حالیہ صورتحال سے بدخواہوں کو ناجائز فائدہ نہ اٹھانے دینے کے عزم کیطرف عراقی عوام کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں ضروری ہے کہ بصیرت اور اتحاد کے ساتھ ملکی سپوتوں اور سرمائے کی حمایت کی جائے اور اس بات کا موقع فراہم نہ کیا جائے کہ غیرملکی اجنبی افراد ہمارے ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں۔

واضح رہے کہ عراق میں ہونیوالے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے درپردہ عراق کی اسلامی مزاحمتی قوتوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کارروائیوں کے دوران عراقی شہر السماوہ میں اسلامی مزاحمت کے 2 مجاہدین کے بہیمانہ قتل، دیوانیہ میں اسلامی مزاحمتی تحریک "بدر" کے 10 مجاہدین کو زندہ جلا دیئے جانے، العمارہ میں اسلامی مزاحمتی تحریک عصائب اہل حق کے ایک سینیئر رکن کی ٹارگٹ کلنگ، العمارہ ہی کے ایک ہسپتال میں چند زخمی مجاہدین کے شہید کر دیئے جانے اور داعش کیخلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمت کی معروف شخصیت "ابوعزرائیل" کو ضرب و شتم کا نشانہ بنانے پر عراق کے مزاحمتی حلقوں میں وسیع ردّعمل دیکھا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں عراق میں ہونے والے مظاہروں کی اصلیت کو اس حقیقت سے اچھی طرح پہچانا جا سکتا ہے کہ عراق میں قابض امریکی فورسز کیطرف سے مسلط کردہ بعثی و داعشی مظالم کا مقابلہ کرنے والی اسلامی مزاحمتی تحریکوں کے دفاتر کو پورے ملک میں نشانہ بنایا گیا ہے جن میں صوبہ میسان میں عصائب اہل الحق، صوبہ المثنی میں سرایا الخراسانی، مجلس اعلای اسلامی اور حکمت ملی، صوبہ ذیقار میں 2 حکومتی اداروں، صوبہ واسط میں سابق وزیراعظم  نوری المالکی اور ابراہیم جعفری کے دفاتر کے علاوہ بصرہ، میسان، ذیقار، المثنی، بابل، واسط اور دیوانیہ میں اسلامی مزاحمتی تحریکوں عطاء، النجباء اور البشائر کے دفاتر شامل ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عراق میں ہونیوالے تازہ مظاہروں کے درپردہ تخریب کاری اور دہشتگردی کے واقعات کے دوران 32 افراد جانبحق، 3000 زخمی اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں اور حکومت کے 88 دفاتر نذر آتش کر دیئے گئے ہیں البتہ مذکورہ بالا اعداد و شمار کی حکومت کی طرف سے تائید یا تکذیب نہیں کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 824240
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش