0
Saturday 2 Jul 2011 16:05

طالبان کے متعلق پاکستانی موقف صحن میں سانپ پالنے کے مترادف ہے، کارل ایکنبری

طالبان کے متعلق پاکستانی موقف صحن میں سانپ پالنے کے مترادف ہے، کارل ایکنبری
کابل:اسلام ٹائمز۔ کابل میں پاکستان کے سفیر محمد صادق نے کہا ہے کہ  افغان حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل کی حمایت کریں گے، لیکن ان مذاکرات میں براہِ راست حصہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو سپورٹ کریں گے لیکن مذاکرات کے وقت ٹیبل پر نہیں بیٹھے گے۔ یہ بات انہوں نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے موقع پر کی۔ پاکستان کی جانب سے اس اجلاس میں پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر، آئی ایس آئی کے جنرل اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کے علاوہ وزارتِ خارجہ کے حکام بھی شامل تھے۔
پاکستان کے سفیر نے کہا کہ یہ بات پچھلے اجلاس ہی میں طے پا گئی تھی کہ اس اجلاس میں فوجی حکام بھی شرکت کریں گے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ان مذاکرات کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغانستان کی ہائی پیس کونسل کرے گی جس کے سربراہ برہان الدین ربانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا 2002ء سے یہ مؤقف ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل مصالحت کے ذریعے ممکن ہے نہ کہ جنگ کے ذریعے۔ ہماری پوزیشن یہ ہے کہ سب سے بات کرنی پڑے گی۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستانی طالبان سے بھی مذاکرات کیے جائیں گے تو ان کا کہنا تھا: میں پاکستانی طالبان کی بات نہیں کر رہا۔ پاکستانی طالبان کے لیے ہماری اپنی داخلی پالیسی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی سے گریز کیا جائے۔
کابل میں امریکی سفارت کار کارل ایکنبری نے طالبان کے خلاف کاروائیوں کے حوالے سے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ صرف ان طالبان کو نشانہ بنا رہا ہے جس سے اسے براہ راست خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا اس سلسلے میں ریکارڈ بہت خراب ہے۔ وہ ان طالبان کے پیچھے نہیں جاتے جو پاکستان کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا یہ اپنے صحن میں سانپ پالنے کے مترادف ہے کہ کچھ سانپ آپ کے بچوں کو کاٹتے ہیں اور کچھ کو ہمسائے کے بچوں کو کاٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
اس اجلاس میں پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کے حالات کو بہتر بنانے کے اقدامات بھی زیرِ غور آئے۔ سرحدی سکیورٹی سے متعلق تعاون کو بہتر بنانے اور کسی بھی طرح کی غلط فہمی سے بچنے کے لیے تعاون میں اضافے کے اقدامات پر بھی بات ہوئی۔ اس کے علاوہ علاقے میں امن واستحکام کی بحالی کے عہد کو بھی دہرایا گیا۔
خبر کا کوڈ : 82429
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش